برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ برطانیہ میں حالیہ مہینوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ مہلک اور متعدی ثابت ہو رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق یہ خبر ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب برطانیہ میں کووڈ 19 سے ریکارڈ اموات ہوئیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق وائرس کی نئی قسم 60 سے زیادہ اقوام میں بھی پھیل چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں جمعہ کے روز مزید ایک ہزار 401 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
برطانیہ میں اب تک مجموعی طور پر وبا سے 95 ہزار 981 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جو یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔
حکومتی سائنس دان پیٹرک والنس نے کہا کہ یہ نئی شکل کا وائرس بعض افراد کے لیے 30 سے 40 فیصد زیادہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس تشخیص پر کم ڈیٹا پر انحصار کیا گیا۔
پیٹرک والنس نے کہا کہ اس تعداد کے ارد گرد بہت زیادہ بے یقینی پائی جاتی ہے اور ہمیں اس پر ایک درست طریقے سے مزید کام کی ضرورت ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ تشویش کا باعث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ دیکھیں گے کہ مختلف عمر کے مخصوص گروہوں میں بھی اس کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہے’۔
تاہم صحت کے ہنگامی پروگراموں کے ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیک ریان نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا ثبوت نہیں ملا ہے کہ نئی شکل کا کورونا وائرس زیادہ مہلک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر آپ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ لوگ بہت بیمار ہوجائیں گے اور اگر زیادہ لوگ بہت بیمار ہوجائیں تو زیادہ لوگ مرجائیں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بڑھتے ہوئے کیسز سے اموات میں اضافہ ہوتا ہے’۔