چین نے خلائی سفر کے حوالے سے اہم پیشرفت کرتے ہوئے دوبارہ قابل استعمال اسپیس کرافٹ کی محفوظ لینڈنگ میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اسے خلا میں آنے جانے کا آسان اور سستا طریقہ کار قرار دیا ہے۔
چینی خبررساں ادارے ژنہوا کے مطبق یہ اسپیس کرافٹ 4 ستمبر کو روانہ ہوا اور زمین کے مدار میں 2 دن گزار کر 6 ستمبر کو واپس لینڈ کرگیا۔
اس خلائی جہاز کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں یہاں تک کہ بنیادی ڈیزائن بھی معلوم نہیں۔
اس کی کوئی تصویر یا خاکہ بھی موجود نہیں، بس یہ افواہیں ہیں کہ یہ امریکا کے ایکس 37بی سے ملتا جلتا اسپیس کرافٹ ہے۔
ایکس 37 بی ایسا خلائی جہاز ہے جو امریکی اسپیس شٹل کے ایک چوتھائی حجم کے برابر ہے، جو خلا میں جانے اور پھر زمین پر رن وے پر اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جسے مرمت کرکے دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
امریکی فضائیہ کے مطابق ایکس 37 بی ایک تجرباتی پروگرام ہے جو دوبارہ قابل استعمال خلائی ٹیکنالوجیز کے استعمال کی عکاسی کرتا ہے۔
مگر چین کے اس پراسرار خلائی جہاز کے بارے میں کچھ معلوم نہیں مگر وہاں کے سائنسدان اس طرح کے دوبارہ استعمال کے قابل خلائی طیاروں کی تیاری پر کافی عرصے سے کام کررہے ہیں۔
اس طیارے کے مشن کی کامیابی کو چین نے سائنسی سنگ میل قرار دیا ہے۔
ژنہوا کے مطابق یہ ایک اہم ترین پیشرفت ہے جبکہ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو ذرائع نے بتایا کہ اس مشن میں بہت کچھ پہلی بار ہوا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ خلائی جہاز نیا تھا، اس کے لانچ کا طریقہ کار بھی مختلف تھا اور یہی وجہ تھی کہ ہم نے اضافی سیکیورٹی کو یقینی بنایا۔
چین کا منصوبہ ہے کہ وہ آئندہ ایک دہائی کے دوران انسان کو چاند پر بھیجے گا اور چین چاند پر بیس بنانے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے۔
چین 2019 میں دنیا کا وہ پہلا ملک بھی بنا تھا جو چاند کے تاریک حصے پر پہنچا تھا، جہاں اس نے ایک مصنوعی چاند نصب کیا تھا جو اب وہاں سے 450 میٹر دور چلا گیا ہے۔ چین کا اگلا ہدف مریخ پر تحقیق کرنا ہے.