پاکستان کے مشوروں کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ڈکٹیشن نہیں لیں گے، طالبان

ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے برادر اسلامی ملک پاکستان کے مشوروں کا خیر مقدم کریں گے تاہم ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔

عرب نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ کسی سے بھی ڈکٹیشن لینا ہمارے قوانین یا روایات میں شامل نہیں۔ ہم افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے مشوروں کو خوش آمدید کہیں گے لیکن ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ اسلامی و پڑوسی ملک ہونے کے ناطے اور مشترکہ ثقافتی، مذہبی اور تاریخی اقدار رکھنے کے باعث  پاکستان سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتے۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ ہم کسی سے ہدایت نہیں لیتے، ہماری ایک شوریٰ ہے جو مشاورت کے بعد فیصلے کرتی ہے اور ہم اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں جس میں کسی قسم کا دباؤ یا جبر برداشت نہیں کرتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ ہماری پالیسی واضح  ہے کہ ٹی پی پی سمیت کسی بھی جماعت، گروہ یا فرد کو افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلا تیزی سے جاری ہے اور طالبان نے اہم سرحدوں سمیت 200 سے زائد اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔