متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ ‘امن معاہدے’ کے بعد اسرائیل کا بائیکاٹ نافذ کرنے سے متعلق قانونی شق منسوخ کردی۔ خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو ای ایم کا حوالہ دے کر کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے ‘اسرائیل کا بائیکاٹ اور سزاؤں سے متعلق 1972 کے وفاقی قانون نمبر 15 کو ختم کرنے’ کا ایک وفاقی فرمان جاری کردیا۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات، اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے والی پہلی خلیجی ریاست ہوگی اور واحد تیسرا عرب ملک ہوگا۔
ڈبلیو ای ایم کے مطابق متحدہ عرب امارات کی کمپنیاں اور تاجر اب اسرائیل میں مقیم فرموں یا کاروباری طبقے سے معاہدے کر سکتے ہیں۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ‘امن معاہدے’ کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی وفد تل ابیب سے پیر (31 اگست) کو پہلی کمرشل ایئرلائن سے ابوظہبی پہنچے گا۔ اسرائیلی ایئر لائن کے ترجمان نے بتایا کہ ‘ایک سرکاری اسرائیلی وفد تاریخ میں پہلی مرتبہ ای آئی اے آئی فلائٹ سے براہ راست پرواز ابوطہبی کا سفر کریں گے’۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کے روز تل ابیب سے پرواز شیڈول کے مطابق پرواز کرے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلٰی عہدیدار اور داماد جیریڈ کشنر نے تصدیق کی کہ وہ قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن کے ہمراہ پرواز میں شامل ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کے مشیر میر بین شببت ‘پیشہ ور وفد’ کی سربراہی کریں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی وفد کی ابوظہبی میں ہونے والی بات چیت شعبہ ہوابازی، سیاحت، تجارت، صحت، توانائی اور سلامتی سمیت دیگر امور پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے تبادلہ کرے گا۔
واضح رہے کہ رواں ماہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ‘امن معاہدہ’ ہوا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔ معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔ اس معاہدے کے بارے میں امریکی صدر نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
امریکی صدر نے پیش گوئی کی تھی کہ خطے کے دیگر ممالک بھی یو اے ای کے نقش قدم پر چلیں گے۔ ترکی اور ایران نے اس اقدام پر متحدہ عرب امارات پر شدید تنقید کی تھی جبکہ مصر، اردن اور بحرین نے اسے خوش آئند قرار دیا۔ دوسری جانب سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کی تقلید میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتا جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ کردیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا ہے تھا پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق ملنے تک ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔