طالبان کا وفد قطر پہنچ گیا جس کے بعد افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ ‘ہماری مذاکراتی ٹیم کے تمام اراکین دوحا پہنچ چکے ہیں، چند چھوٹے تکنیکی مسائل کے حل کے بعد مذاکرات کا آغاز ہوگا۔’ یہ بین الافغان مذاکرات امریکا اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری میں دوحا میں ہونے والے امن معاہدے کا حصہ ہیں۔ امریکا کی جانب سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے مسلسل زور دیا جارہا ہے، تاکہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاسکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ‘قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب مذاکرات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔’ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘طالبان مذاکرات کے لیے تیار نظر نہیں آرہے، ہم ان سے جلد مذاکرات کے آغاز کی امید رکھتے ہیں۔’ واضح رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے کے مطابق بین الافغان مذاکرات کا آغاز مارچ میں ہونا تھا۔ تاہم قیدیوں کے تبادلے اور موجودہ کشیدگی پر اختلافات کے باعث مذاکرات میں مسلسل تاخیر ہوتی رہی ہے۔