‘طالبان جیت چکے’، خون ریزی سے بچنے کیلئے افغانستان چھوڑ دیا، اشرف غنی

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان سے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے وہ ‘خون ریزی سے بچنے’ کے لیے ملک چھوڑ گئے ہیں کیونکہ طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے تھے۔ خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے تین سینئر ذرائع نے بتایا کہ طالبان اب کابل میں داخل ہوچکے ہیں، صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور دارالحکومت میں سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس کر رہے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اگر وہ وہاں رک جاتے تو یقین تھا کہ ‘بے شمار محب وطن شہپد ہوتے اور کابل شہر تباہ ہوجاتا’۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘طالبان جیت چکے ہیں اور اب وہ اپنے ہم وطنوں کی عزت، املاک اور سلامتی کے ذمہ دار ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ‘وہ اب ایک نئے تاریخی امتحان کا سامنا کر رہے ہیں، کیا وہ اپنے نام اور افغانستان کی عزت محفوظ کریں گے یا پھر وہ دیگر جگہوں اور نیٹ ورکس کو ترجیح دیں گے’۔ اشرف غنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کون سے ملک چلے گئے ہیں لیکن افغانستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ طلوع نیوز کے مطابق وہ تاجکستان جا چکے ہیں۔ قبل ازیں افغان قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کے ملک سے باہر جانے کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں عوام کو ابتر صورت حال میں چھوڑ جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

عبداللہ عبداللہ نے آن لائن ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ‘وہ مشکل وقت میں افغانستان چھوڑ گئے ہیں، اللہ ان سے پوچھے گا’۔ انہوں نے افغان سیکیورٹی فورسز سے اپیل کی کہ وہ ملک میں امن برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ عبداللہ عبداللہ نے طالبان سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو نقصان نہ پہنچائیں یا ایسا عمل نہ کریں جس سے کابل میں افراتفری ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی مشکل وقت میں ملک کو چھوڑ کر گئے ہیں، جس پر انہیں تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی نے بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘انہوں نے ہمارے ہاتھ باندھ کر ملک کو بیچا’۔