پاکستان میں تعینات چین کے سفیر یاؤ جِنگ نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر شی جن پنگ کا رواں برس کا دورہ کووڈ-19 کے باعث ری شیڈول کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر یاؤ جِنگ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ چین کے دوران چینی صدر کو دورے کی دعوت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جی پنگ کا دورہ رواں سال شیڈول تھا لیکن کووڈ-19 کے باعث اسے ری شیڈول کر دیا گیا ہے اور دونوں حکومتیں دورے کی نئی تاریخ پر کام کر رہی ہیں۔
چینی سفیر نے کہا کہ صدر کے دورے کے حوالے سے نئی تاریخ کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ برس اکتوبر میں چین کا 2 روزہ دورہ کیا تھا جہاں صدر شی جن پنگ اور چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چین کی کاروباری برادری پاکستان کے ساتھ مل کر زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔
یاؤ جِنگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چین کی حکومت سی پیک کے حوالے سے مطمئن ہے اور دونوں ممالک کی حکومتیں سی پیک سے متعلق خطرات سے بھی آگاہ ہیں اور مل کر ان خطرات کو شکست دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دشمنوں کو اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کووڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود سی پیک منصوبہ جاری ہے۔
سی پیک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے اقدامات قابل ستائش ہیں، منفی عناصر ہمیں سی پیک کے ذریعے تعاون سے نہیں روک سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے عوام کی ترقی کے لیے ہے اور عوام اس سے مستفید ہوسکیں گے۔
یاؤ جِنگ نے کہا کہ سیلانی گروپ کے ساتھ ہماری اچھی ورکنگ ریلشن شپ ہے اور ان کے فلاحوں منصوبوں کو دیکھ کر متاثر ہوا ہوں۔
اس موقع پر سیلانی ویلفیئر کے چیئرمین مولانا بشیر فاروقی نے کہا کہ سیلانی ویلفیئر نے کبھی ادارے کی نہیں ریاست کی بات کی ہے، 9 کروڑ پاکستانی سطح غربت سے بھی نیچے آچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کے لیے روزگار میں اضافہ ہو، چین ہمیں وہ سہولیات فراہم کرے جس سے زراعت میں بھی اضافہ ہو۔
چینی سفیر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی جہاں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، علاقائی اور پاکستان میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔