شام میں امریکی، روسی فوجی گاڑیوں میں تصادم، امریکی فوجی زخمی

شام کے شمال مشرقی علاقے میں امریکا اور روس کی فوجیوں گاڑیوں کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں متعدد امریکی فوجی زخمی ہوگئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے اس واقعے پر ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے ہیں۔

روس کی سرکاری ویب سائٹ میں جاری ویڈیو میں دونوں ممالک کی فوجیوں گاڑیوں کے درمیان تصادم کی ویڈیو جاری کی ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ صحرائی علاقے میں روس کی فوجی گاڑی کا امریکا کی فوجی گاڑی سے ٹکراؤ ہوتا ہے جبکہ روسی ہیلی کاپٹر بھی وفد کی مسلسل نگرانی کررہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روس نے الزام عائد کیا کہ امریکا نے ہمارے وفد کے سامنے رکاؤٹ کھڑی کی تھی۔

امریکی دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ روسی فورسز ‘سیکیورٹی زون’ میں داخل ہوئی تھیں حالانکہ انہوں نے وہاں سے دور رہنے پر اتفاق کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ واقعے میں گاڑی میں موجود عملے کے متعدد ارکان زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شام میں دونوں ممالک کی افواج بدستور رابطے میں رہتی ہیں لیکن اس طرح کا تصادم غیرمعمولی ہے۔

خیال رہے کہ شام میں روس اور امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ موجود ہیں اور ایک دوسرے کے مخالف فریق ہیں۔

روس اور ایران شام میں بشارالاسد اور ان کی حکومت کے ساتھ ہیں، جو داعش سمیت دیگر حکومت مخالف گروپس سے لڑ رہے ہیں جبکہ امریکا سعودی اتحادیوں اور مقامی کردوں کی حمایت کررہا ہے۔

شام میں پیش آنے والے واقعے پر روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی فوج کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی کہ مذکورہ علاقے میں پیٹرولنگ کی جارہی ہے۔

روسی وزارت دفاع نے کہا کہ ‘معاہدے موجود ہونے کے باوجود امریکی فوجیوں نے روسی پیٹرولنگ کو روکنے کی کوشش کی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس کے جواب میں روسی فوج نے واقعے سے بچنے کےلیے ضروری اقدامات کیے اور مشن کو جاری رکھا گیا’۔

روسی فوج 2016 سے شام میں موجود ہے اور حکومتی سرپرستی میں امن وعامہ برقرار رکھنے اور بیرونی فورسز کی پیش قدمی روکنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

شام کی فورسز کو داعش سمیت مخالف گروپس سے لڑنے کے لیے روس نے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ تربیت بھی فراہم کی۔

دوسری جانب امریکا کی وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) کا کہنا تھا کہ روسی گاڑی نے امریکی فوجی گاڑی کو ٹکر ماری اور اس کے نتیجے میں گاڑی کا عملہ زخمی ہوا۔

امریکی فوجی ذرائع کے مطابق فوجیوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔

واضح رہے کہ خطے میں امریکا کے 500 فوجی موجود ہیں جو کرد فورسز (ایس ڈی ایف) اتحاد کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔

این ایس سی کے ترجمان جان ولوئیٹ نے کہا کہ روسی فوج کے ساتھ یہ واقعہ شام کے جنوب مشرق میں دیرک کے قریب معمول کی گشت کے دوران پیش آیا۔

واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتحادی فورسز نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے علاقے سے چلی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس طرح کے غیرمحفوظ اور غیرپیشہ ورانہ اقدامات کشیدگی کو کم کرنے کےپروٹوکول کی خلاف ورزی ہے جس پر امریکا اور روس نے دسمبر 2019 میں اتفاق کیا تھا’۔