سی پیک کا مقصد چین کا اسٹریٹجک چوک پوائنٹس پر انحصار کم کرنا ہے، پینٹاگون

پینٹاگون نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر) پالیسی کے تحت چین پاکستان میں منصوبے تعمیر کررہا ہے جس سے بیجنگ کا اسٹریٹجک چوک پوائنٹس پر انحصار کم ہوجائے گا۔

پینٹاگون کی چین کی فوجی طاقت کے حوالے سے رپورٹ برائے سال 2020 ظاہر کرتی ہے کہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے بحریہ کے حجم، زمینی میزائل اور جدید فضائی نظام دفاع میں امریکی فوج کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

رپورٹ میں بیجنگ کے اقتصادی پالیسی سے متعلق باب میں کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پائل لائن اور بندرگاہ کی تعمیر پر مرکوز ہیں جو توانائی کے وسائل کی نقل و حمل کے لیے چین کا اسٹریٹجک چوک پوائنٹس مثلاً آبنائے ملاکا پر چین کا انحصار کم کردے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013 میں شروع کیا گیا او بی او آر چین کے ارد گرد موجود اور دیگر ممالک کے ساتھ قریبی معاشی انضمام کو فروغ دینے کی کوشش ہے اس طرح ان ممالک کے مفادات بیجنگ کے ساتھ منسلک کرنے کی تشکیل کی جائے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ او بی او آر کا مقصد ان معاملات کے حوالے سے چین کے نقطہ نظر پر ہونے والی تنقید کو بھی دور کرنا ہے جنہیں وہ حساس سمجھتا ہے۔

پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کے عالمی اقتصادی اثرات بھی اس کے مفادات کو شریک ممالک میں سیاسی تبدیلیوں کے لیے کمزور بنا رہے ہیں۔

سال 2019 میں بیجنگ نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی میزبانی کی تھی تا کہ او بی او آر منصوبوں میں شفافیت کے فقدان، بدعنوانی، قرضہ جات، ماحولیاتی استحکام کے حوالے سے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کا تدارک کیا جائے۔

پینٹاگون رپورٹ میں چین کی خارجہ پالیسی سے متعلق باب میں چین اور بھارت کے مابین شمال مشرق میں ارونا چل اور سطح مرتفع تبت کے اختتام پر مغرب میں اکسائی چن خطے میں کشیدگی کا ذکر کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کم درجے کی جھڑپوں کے باوجود دونوں فریقین نے کشیدگی کو 2017 میں سطح مرتفع دوکلام میں 73روزہ سرحدی ڈیڈ لاک کی سطح پر پہنچنے سے روکا۔

پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی اور بھارتی حکام سرحدی مسائل پر سفارتی بات چیت بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ 2 دہائی قبل پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ ہزار سالہ رپورٹ میں پینٹاگون نے پیپلز لبریشن آرمی کے عروج کو مسترد کردیا تھا جو اب رواں صدی کے وسط تک ‘ورلڈ کلاس’ فوج بننے کی راہ پر گامزن ہے۔