سعودی شاہ کی طبیعت ناساز، ہسپتال منتقل

سعودی عرب کے 84 سالہ حکمران شاہ سلمان بن عبد العزیز کو پتے میں سوزش کی تکلیف پر دارالحکومت ریاض کے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے تیل کے برآمد کنندہ اور 2015 سے امریکا کے قریب اتحادی ملک کے فرماں روا کا طبی معائنہ جاری ہے۔

وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ اس خبر کے بعد عراقی وزیر اعظم مصطفی الخادمی نے سعودی عرب کا دورہ ملتوی کردیا۔ دنیا میں اسلمام کے مقدس ترین مقامات کے متولی شاہ سلمان نے بادشاہ بننے سے قبل جون 2012 سے ڈھائی سال کے لیے سعودی ولی عہد اور نائب وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، انہوں نے 50 سے زائد برسوں تک ریاض کے گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ انہیں بادشاہ کی صحت کے بارے میں سخت تشویش لاحق ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عوام اور سعودی عرب کی قیادت کا ہمارے دلوں میں خاص مقام ہے، میں ان کی جلد صحتیابی اور مکمل صحت کے لیے دعا گو ہوں!۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سلطنت میں اصلاحات متعارف کرائی تھیں تاکہ ملک کے صرف تیل پر انحصار کو کم کرتے ہوئے معیشت کی بہتری کے لیے دیگر ذرائع بھی متعارف کرائے جا سکیں۔

مقامی سطح پر سعوی عرب کے نوجوان میں مقبول 34 سالہ شہزادہ محمد بن سلمان نے قدامت پسند مسلم مملکت میں معاشرتی پابندیوں کو کم کرنے، خواتین کو زیادہ سے زیادہ حقوق کی فراہمی اور معیشت کو تنوع بخشنے کے لیے جو اصلاحات کی تھیں اس پر انہیں مقامی سطح پر بہت پذیرائی ملی تھی۔

بادشاہ کے حامیوں کی نظر میں کئی دہائیوں کی احتیاط، جمود اور عدم استحکام کے بعد اندرون اور بیرون ملک یہ بے باکی ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔

لیکن میڈیا پر ریاستی کنٹرول اور بادشاہت میں اختلاف رائے کے خاتمے کے سبب یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ اس بارے میں مقامی سطح پر کتنا جوش و جذبہ ہے۔

ولی عہد شہزادے نے اصلاحات کے ساتھ بدعنوانی کے الزامات کے تحت اعلیٰ شاہی اور کاروباری افراد کے خلاف کارروائی کی تھی اور یمن میں ایک جنگ کا بھی حصہ بن گئے تھے جس کے سبب بادشاہت کے کچھ مغربی اتحادیوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آئی تھی۔

ان کا یہ اعتماد اس وقت مزید مجروح ہوا تھا جب مبیبنہ طور پر سعودی عرب کے سیکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں 2018 میں صحافی جمال خاشقجی کو قتل کروا دیا گیا تھا۔