روس کے اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی صحت میں بہتری آئی ہے اور وہ کوما سے باہر آ گئے ہیں۔ 44 سالہ الیکسی ناوالنی روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے بڑے ناقد سمجھے جاتے ہیں اور 20 اگست کو کام کے سلسلے میں اومسک کے سفر کے بعد سائبیریا سے ماسکو واپس جارہے تھے کہ ان کی بیماری کے سبب طیارے نے ہنگامی لینڈنگ کی۔
ان کی ترجمان کیرا یارمیش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہمارا خیال ہے کہ الیکسی ناوالنی کو ان کی چائے میں زہر دیا گیا تھا، یہی وہ چیز تھی جو انہوں نے صبح پی تھی، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زہر گرم چائے میں جلدی حل ہو گیا تھا’۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق برلن کے چیریٹ ہسپتال نے اپنے بیان میں کہا کہ مریض کوما سے باہر آگئے ہیں اور انہیں وینٹی لیٹر سے بھی ہٹا لیا گیا ہے، وہ زبانی گفتگو کا جواب دے رہے ہیں لیکن ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس بدترین زہر کے آگے چل کر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ناوالنی کی بیوی سے مشاورت کے بعد ان کی صحت کی صورتحال کے حوالے سے بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
22 اگست کو علاج کے لیے جرمنی لائے جانے کے بعد سے روس کے مشہور اپوزیشن رہنما مستقل کوما میں تھے۔
روسی رہنما کی صحت کی بہتری کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب جرمن چانسلر اینجلا میرکل نے عندیہ دیا ہے کہ وہ متنازع جرمن ۔ روس پائپ لائن منصوبے پر غور کر سکتی ہیں اور یہ بات ناوالنی کے کیس میں روس کی جانب سے مستقل التوا کی پالیسی پر جرمنی کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
جرمن حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ ناوالنی کو نوویچوک گروپ کے کیمیائی اجزا کا زہر دیا گیا۔
برطانوی حکام نے کہا تھا کہ سوویت دور کا نوویچوک وہ زہر ہے جس کا 2018 میں انگلینڈ میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر استعمال کیا گیا تھا۔
روس نے کہا تھا کہ ناوالنی کو زہر دینے میں کریملن کا کوئی کردار نہیں اور جرمنی پر ثبوت فراہم نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے اتوار کو بیان میں کہا تھا کہ ناوالنی کے کیس میں روس کا ردعمل اس بات کا تعین کرے گا کہ جرمنی نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن منصوبے پر اپنی طویل عرصے سے جاری حمایت جاری رکھے گا یا نہیں جہاں یہ منصوبہ روس سے جرنی تک گیس لانے کا ذریعہ بنے گا۔
اس سے قبل جرمن چانسلر گیس پائپ لائن منصوبے اور ناوالنی قتل کیس کو علیحدہ رکھنے پر اصرر کر رہی تھیں جس کی امریکا نے شدید مخالفت کی تھی، لیکن روس نے اس موقف کی حمایت کی تھی۔
جرمنی نے ثبوت کی فراہمی تک التوا کے روسی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے یاد دلایا کہ یہ واقعہ 20 اگست کو سربیا کے شہر اومسک میں پیش آیا تھا۔
جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوفر برگر نے کہا کہ تمام ثبوت، عینی شاہدین، کھوج وہاں سے کی جاتی ہے جہاں جرم ہوا ہو اور یہ ممکنہ طور پر سربیا میں کہیں ہوا تھا۔
جرمنی کی گرین پارٹی کے اپوزیشن لیڈر روبرٹ ہے بیک نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سخت موقف اپناتے ہوئے پائپ لائن منصوبے کو دفن کردے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ یورپ کو تقسیم کر رہا ہے جو معاشی اعتبار سے غیرمنطقی ہے اور حجم سے زیادہ ہے اور سیکیورٹی پالیسی کے اعتبار سے بھی درست نہیں، اس کی تکمیل کا مطلب یہ ہو گا کہ روس جو چاہے کر سکتا ہے اور دنیا کو یہ پیغام نہیں جانا چاہیے۔