امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ سامنے آنے کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے معمولی پیش رفت دیکھی گئی ہے لیکن اسرائیل نے غزہ پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ میں حماس کے ایک عہدیدار نے پیشگوئی کی کہ آئندہ چند دنوں میں جنگ بندی ہو لیکن اسرائیلی وزیر نے کہا کہ مقاصد کے حصول تک حملے جارہی رہیں گے۔
اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جس پر اسرائیل کا مؤقف سامنے آیا کہ موجودہ کشیدگی کے بعد بھی وہ مسلح گروہ کو آئندہ کے حملوں سے باز رکھنا چاہتا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی فضائی کارروائیوں میں 65 بچے، 39 خواتین سمیت 230 فلسطینی جاں بحق اور ایک ہزار 700 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیل میں حماس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 336 زخمی ہوچکے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم پر کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیا۔
دوسری جانب مصری سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریقین نے جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے لیکن اس کی تفصیلات پر کام جاری ہے۔
حماس کے ایک سیاسی عہدے دار موسسا ابو مرزوق نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششیں کامیاب ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ ایک یا دو دن میں جنگ بندی ہو جائے گی اور یہ جنگ بندی باہمی معاہدے کی بنیاد پر ہوگی۔
اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر ایلی کوہن نے کہا کہ ’نہیں، ہمیں یقینی طور پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے لیکن جب تک ہم اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوجاتے حملے نہیں روکے جائیں گے۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ کے امن سفیر نے حماس کے چیف اسمعیل سے قطر میں ملاقات کی۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ امن سفیر ان دنوں قطر میں موجود ہیں تاکہ اسرائیل اور غزہ کے مابین جنگ بندی کے عمل میں تیزی لائی جاسکے۔
اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی ایجنسی نے کہا کہ غزہ میں لگ بھگ 450 عمارتیں تباہ یا بری طرح متاثر ہوگئی ہیں جن میں 6 ہسپتال اور 9 بنیادی نگہداشت صحت مراکز شامل ہیں۔
غزہ سے تقریباً 52 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرچکے ہیں۔