جمہوریہ چیک کی رہائشی عمارت کے بلاک میں مبینہ آتش زنی کے واقعے میں تین بچوں سمیت 11 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق پولیس نے کہا کہ عمارت میں آگ مبینہ طور پر جان بوجھ کر لگائی گئی اور ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولش سرحد کے قریب مشرقی شہر بوہومَن کی عمارت میں آگ لگنے کے بعد لوگوں نے جان بچانے کے لیے چھلانگ لگائی جن میں سے 5 افراد ہلاک ہوئے۔
خطے کے پولیس سربراہ ٹامس کوزیل نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ عمارت میں آگ مبینہ طور پر جان بوجھ کر لگائی گئی اور اس سلسلے میں ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔’ تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ کیا زیر حراست شخص پر آتش زنی کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر 2013 کے ایک واقعے کا حوالہ دیا جس میں ایک شخص نے گیس دھماکے کے بعد آگ لگادی تھی جس سے اس سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ٹامس کوزیل نے کہا کہ ‘یہ اسی طرح کا واقعہ ہے، اُس واقعے میں بھی مجرم نے فلیٹس کے بلاک کو آگ لگادی تھی جس سے متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔’
مقامی فائر فائٹرز کے ترجمان نے بتایا کہ آگ اپارٹمنٹس کی 11ویں منزل میں لگی اور اسی منزل پر 3 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے فائر فائٹرز تیزی کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے تاہم امدادی کارروائی کے دوران 12ویں منزل کی ایک کھڑکی سے 5 افراد نے چھلانگ لگائی اور ہلاک ہوگئے۔
خطے کے فائر اسکواڈ کے سربراہ نے چیک ٹیلی ویژن کو بتایا کہ وہ اس وقت قیاس سے کام نہیں لینا چاہتے کہ آگ کیسے لگی۔ تاہم غیر معمولی طور پر تیزی سے پھیلی، اتنی آگ جو عمومی طور پر صرف ایک کمرے کو متاثر کرتی اس نے پورے فلیٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
خطے کے گورنر آئیو ووندراک کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کے علاوہ دو فائر فائٹرز اور ایک پولیس افسر سمیت 13 افراد زخمی بھی ہوئے۔