بھارت کے سابق صدر اور کانگریس کے سینئر رہنما پرناب مکھرجی کا 84 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔
پرناب مکھرجی 10 اگست کو اپنے راجاجی مَرگ ہاؤس میں گر کر شدید زخمی ہوگئے تھے اور انہیں دماغ میں گہری چوٹ آئی تھی جس کے باعث وہ کوما میں چلے گئے اور ان کی سرجری بھی ہوئی۔
پرناب مکھرجی میں اسی روز کورونا وائرس کی بھی تصدیق ہوئی تھی جس کا اعلان انہوں نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔
پیر کے روز ڈاکٹرز نے سابق صدر کے اہلخانہ کو ان کی حالت بگڑنے کی اطلاع دی اور انہیں پھیپھڑے میں انفیکشن بھی ہوگیا تھا۔
تاہم تین گھنٹے بعد انہوں نے دوسری ٹوئٹ میں والد کا وفات کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘انتہائی دکھ کے ساتھ مطلع کیا جارہا ہے کہ میرے والد پرناب مکھرجی آر آر ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود وفات پاگئے ہیں۔’
بھارتی وزیر اعطم نریندر مودی نے پرناب مکھرجی کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘سابق صدر اعلیٰ درجے کے اسکالر اور زبردست سیاست دان تھے جن کا سیاسی میدان اور معاشرے کے تمام طبقات میں احترام کیا جاتا تھا۔’
واضح رہے کہ کانگریس کے سینئر ترین رہنما پرناب مکھرجی سیاست میں قدم رکھنے سے قبل ایک استاد اور صحافی تھے۔
وہ سات بات منتخب ہو کر بھارتی پارلیمنٹ میں آئے اور آخری بار 2009 میں لوک سبھا (ایوان زیریں) کے رکن بنے تھے۔
انہوں نے کانگریس کے حکومتی ادوار میں خزانہ، دفاع اور خارجہ امور سمیت اہم قلمدانوں پر وزیر کے فرائض بھی انجام دیے۔
وہ 2012 میں بھارت کے صدر منتخب ہوئے اور 2017 تک اس عہدے پر فائز رہے۔
پرناب مکھرجی کو جنوری 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز ‘بھارت رتنا’ کے لیے بھی نامزد کیا تھا۔