تفصیلات کے مطابق بھارت کے یوم جمہوریہ پر کسانوں نے احتجاجی ریلی کے بعد دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا، مظاہرین نے قلعے پر سکھ مذہب اور کسان تحریک کے جھنڈے لہرائے، ان واقعات نے پوری دنیا کو مودی سرکار کی تباہ کن پالیسیوں کی جانب متوجہ کر لیا ہے۔
امریکی ادارے نے کہا ہے کہ 2019 میں دوسری بار برسر اقتدار آنے کے بعد نریندر مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت میں داخلی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کرونا وائرس کے معاشی و سماجی اثرات کا مقابلہ کرنے میں بھی ناکام رہی اور متنازع زرعی قوانین کی منظوری کے بعد مودی حکومت نے بھارت میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے 2 مہینوں سے زائد عرصے سے وفاقی دارالحکومت کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایسوسی ایٹڈ پریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ احتجاج ایک بغاوت کی صورت میں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، اس حوالے سے زرعی ماہر اور سماجی کارکن دیویندر شرما نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان صرف اصلاحات کے لیے احتجاج نہیں کر رہے بلکہ یہ تحریک بھارت کے پورے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کر دے گی۔
انھوں نے کہا بھارت میں معاشی عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے اور کسان غریب سے غریب تر ہو رہا ہے، بھارت کے پالیسی سازوں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی اور اوپر سے نیچے تک نظام کا خون چوس رہے ہیں، یہ کسان تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں، مودی حکومت نے پہلے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی اور پھر اس احتجاجی تحریک کو تتر بتر کرنے کے لیے مختلف ہتھ کنڈے استعمال کیے۔
امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج نے بھارت کے قومی دن کی تقریب کو، جس میں وہ اپنی دفاعی قوت کی بھرپور نمائش کرتا ہے، پس منظر میں دھکیل دیا، اور 26 جنوری 1950 کو بھارتی آئین منظور ہونے کی یاد منانے کے لیے منعقد ہونے والی فوجی پریڈ پر کسانوں کا احتجاج غالب آ گیا۔