بھارت: شہریت قانون کیخلاف مظاہروں کا منتظم طالبعلم دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار

بھارتی دارالحکومت کی پولیس نے جواہرلعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے ایک طالبعلم شرجیل امام کو نئی دہلی میں فروری میں ہونے والے فسادات کو برپا کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا جس کے بارے میں کہا جا رہا کہ یہ پہلے ملک کے متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کا انتظام کرنے میں ملوث تھا۔

خیال رہے کہ فروری میں دہلی میں بدترین مذہبی فسادات ہوئے تھے جس میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے تھے جس میں سے 2 دہائی کا تعلق بھارت کی مسلمان برادری سے تھا، یہی نہیں بلکہ مساجد کو بھی نذرآتش کردیا گیا تھا جبکہ ان فسادات میں 15 ہندو بھی ہلاک ہوئے تھے۔

31 سالہ تاریخ کے طالبعلم شرجیل امام کو غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا گیا اور اسے پروڈکشن وارنٹ پر آسام سے دہلی لے جایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ شرجیل امام کو لے جانے سے قبل بھی وہ گزشتہ برس شہریت قانون کے خلاف ردعمل دینے پر گوواہتی جیل میں پولیس حراست میں تھا، مزید یہ کہ 21 جولائی کو اس کا کووڈ 19 کا نتیجہ بھی مثبت آیا تھا۔

دہلی کے علاوہ اترپردیش (یوپی) منی پور، آسام اور ارونچل پردیش میں پولیس نے بغاوت کے الزام میں شرجیل امام پر مقدمہ درج کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق طالبعلم پہلے ہی دہلی یونیورسٹی میں اشتعال انگیز تقریر کرکے تشدد پر اکسانے کے لیے تشدد کے 2 مقدمات میں گرفتار ہوچکا تھا۔

بعد ازاں 25 جولائی کو دہلی پولیس نے عدالت کے سامنے جے این یو کے طالبعلم پر ملک کی سالمیت اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کے لیے مبینہ طور پر لوگوں کو اکسانے کا الزام عائد کیا تھا۔

پولیس نے شہریت ترمیمی قانون سے متعلق کیس میں عدالت کے سامنے پیش کردہ چارج شیٹ میں ان الزامات کو لگایا تھا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ‘ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور معاشرے کے ایک خاص طبقے کو غیرقانونی سرگرمیوں اور ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے آمادہ کیا’۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران انہوں (شرجیل امام) نے ایک خاص طبقے کے لوگوں کو اکسایا کہ بڑے شہروں کو جانے والے ہائی ویز کو بلاک کریں اور ‘چکا جام’ کریں تاکہ معلومات زندگی متاثر ہو۔

ان پر مزید الزام لگایا گیا کہ شرجیل امام نے کھلے عام آئین کی خلاف وزری کی اور اسے ‘فاشسٹ’ دستاویز قرار دیا۔

اس سے قبل 29 جنوری کو بھارت کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف بولنے پر گرفتار کیا گیا تھا جسے بی جے پی نے بغاوت پر مبنی ریمارکس کہا تھا۔