بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک

بھارت کی ریاست راجستھان میں پاکستان سے ہجرت کرجانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوگئے اور صرف ایک فرد ہی بچ سکا، متاثرہ خاندان 8 سال سے وہاں مقیم تھا۔

‘8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے’۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘پولیس کو جائے وقوع سے کیڑے مار ادویات کے استعمال کے اشارے ملے ہیں’۔

واضح رہے کہ مقامی افراد نے پولیس کو جودھپور کے مذکورہ علاقے میں ایک کھیت میں لاشوں کی موجودگی سے آگاہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ‘ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق بھیل برادری سے تھا جو 8 برس قبل پاکستان سے بھارت چلے گئے تھے اور پھر واپس نہیں لوٹے تھے’۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے بھارتی خارجہ امور کی وزارت سے مذکورہ واقعے سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے واقعے میں ہونے والی اموات کی وجوہات اور حالات سمیت دیگر تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔

پولیس نے متاثرہ خاندان کے حوالے سے بتایا کہ ‘متاثرہ خاندان کرائے پر کھیت لے کر محنت مزدوری کرتا تھا جو ان کے روزگار کا ذریعہ تھا’۔

پولیس کے مطابق ‘متاثرہ خاندان کا زندہ بچ جانے والے 37 سالہ فرد کی شناخت کیول رام کے نام سے ہوئی ہے اور ان تفتیش کی جارہی ہے’۔

ہلاک افراد سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‘ان میں کیول رام کے والدین کے علاوہ ایک بھائی اور تین بہنیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں جبکہ خاندان کا سرپرست 75 سالہ بزرگ بُدھا رام تھا’۔

رپورٹ کے مطابق ‘متاثرہ خاندان جودھپور کے گاؤں لڑتا اچلاوتا میں کھیت پر ہی گھر بنا کر مقیم تھا’ اور ‘کیول رام اس لیے محفوظ رہا کیونکہ وہ گھر سے دور سوگیا تھا’۔

پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ‘معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں اور واقعے کی وجوہات معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے’۔

پاکستان ہندو کونسل نے بھارت کے شہر جودھپور میں پاکستانی ہندومہاجرین کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔

پاکستان ہندوکونسل کے سربراہ ڈاکٹررمیش کمار وانکوانی نے ہنگامی بیان میں کہا کہ پاکستانی حکومت سے اس واقعے کو عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ معصوم پاکستانی ہندوخاندان نے 8 سال قبل 2012 میں اچھے مستقبل کی امید میں سندھ سے بھارت نقل مکانی کی تھی لیکن بھارت میں انہیں بے رحم حالات پر چھوڑ دیا گیا’۔

پاکستان ہندوکونسل کے مطابق متاثرہ خاندان کا تعلق سندھ کے ضلع سانگھڑ میں شہداد پور سے ملحق گاؤں لنڈو کی بھیل برادری سے ہے۔

ڈاکٹررمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ ان پاکستانیوں کو قتل کیا گیا یا انہوں نے اجتماعی خود کشی ہے، اس افسوس ناک واقعے کی ذمہ داری بھارتی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔

پاکستان ہندوکونسل نے حکومت پاکستان اور نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے سے بھی اس سانحے کی وجوہات معلوم کرنے پر زور دیا تاکہ بھارت سے پوچھا جاسکے کہ گزشتہ 8 برس سے بھارتی سرزمین پر شہریوں کا تحفظ یقینی کیوں نہیں بنایا جاسکا۔