تل ابیب سے ابو ظہبی کے لیے روانہ ہونے والا اسرائیلی ایئرلائنز ایل ال کا طیارہ زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل کا سراغ لگانے اور اسے مؤثر کرنے کے نظام سے لیس ہے۔ اس طیارے میں ایلبٹ سسٹمز کی جانب سے طیاروں کی جانب زمین سے فضا میں مارے جانے والے میزائل کے انفراریڈ خطرات کا سراغ لگانے اور جیم کرنے کے لیے تیار کردہ ڈائریکٹڈ آئی آر کاؤنٹرمیزرز (ڈی آئی آر سی ایم) دفاعی نظام نصب کیا گیا ہے۔ اس نظام کو پورٹ ایبل دفاعی نظام بھی کہا جاتا ہے۔
کمرشل طیاروں کے لیے دفاعی نظام تیار کرنے کا عمل 2002 میں کینیا کے علاقے ممباسا میں اسرائیلی مسافر بردار طیارے کو میزائل کا نشانہ بنانے کی کوشش کے بعد عمل میں آیا تھا۔ تاہم اس وقت طیارہ میزائل حملے سے بال بال بچ گیا تھا۔ دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے اعلیٰ حکام اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر، اسرائیل اور متحدہ امارات کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے اس طیارے میں یو اے ای روانہ ہوگئے ہیں۔
یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ابوظہبی میں بات چیت شروع ہونے سے پہلے ہی مندوبین اسرائیلی کمرشل ہوائی جہاز کو تل ابیب سے براہ راست سعودی عرب کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے ابو ظہبی پہنچ کر ایوی ایشن کی تاریخ بھی رقم کریں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘امن کی شکل ایسی ہوتی ہے’۔
13 اگست کو اعلان کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا معاہدہ کسی عرب ملک اور اسرائیل کے درمیان 20 سال سے زیادہ عرصے میں ہونے والی پہلی ایسی کوئی پیش رفت ہے۔
متحدہ عرب امارات کے اس اقدام سے فلسطینیوں کو شدید تشویش ہے کہ عرب ممالک کی فلسطین کی اپنی ریاست کا مطالبہ اور مقبوضہ اراضی سے اسرائیل کے انخلا کا مطالبہ پس پردہ چلا جائے گا۔ پائلٹ کے اعلان کے مطابق پرواز 3 گھنٹے 20 منٹ کی ہوگی، طیارے پر لفظ ‘امن’ کاک پٹ کی کھڑکی کے اوپر عربی، انگریزی اور عبرانی زبان میں لکھا گیا ہے۔ طیارے میں سوار ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیریڈ کشنر اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن امریکی وفد کے سربراہ ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی ٹیم کی قیادت او برائن کے ہم منصب میر بین شبات کر رہے ہیں، دونوں جانب کے عہدیداران تجارت اور سیاحت جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعاون تلاش کریں گے۔ جیرڈ کشنر نے طیارے میں سوار ہونے سے قبل ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں نے گزشتہ روز مغربی دیوار (یہودیوں کی مقدس عبادت کا مقام) پر دعا کی ہے کہ مسلمان اور عرب، جو پوری دنیا میں اس پرواز کو دیکھ رہے ہوں گے، وہ ماضی کو بھلا کر آگے بڑھیں گے’۔