امریکا نے وینزویلا جانے والا ایرانی ایندھن قبضے میں لے لیا

امریکا نے ایران سے ایندھن لے کر وینزویلا جانے والے چار ٹینکروں پر مشتمل کارگو کو قبضے میں لے لیا۔ امریکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اس قبضے میں کوئی فوجی طاقت استعمال نہیں کی گئی نہ ہی بحری جہازوں کو قبضے میں لیا گیا، بلکہ امریکی عہدیداروں نے جہازوں کے مالکان، انشیوررز اور کپتانوں کو پابندیوں کی دھمکی دے کر انہیں کارگو حوالے کرنے کے لیے مجبور کیا جو اب امریکی ملکیت ہے۔

پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا کہ چاروں جہاز 11 لاکھ بیرل پیٹرول لے کر وینزویلا جارہے تھے، لیکن ٹینکرز کبھی وینزویلا پہنچے ہی نہیں اور لاپتہ ہوگئے۔ ایک دوسرے امریکی عہدیدار نے کہا کہ بعد ازاں دو جہاز کیپ ورڈے میں سامنے آئے۔ وینزویلا میں ایران کے سفیر نے کہا کہ ایرانی ٹینکرز کو قبضے میں لینے کی رپورٹس امریکا کا ایک اور جھوٹ اور نفسیاتی حربہ ہے۔

ہوجات سلطانی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘یہ جہاز ایرانی نہیں ہے، ان کے مالک اور نہ ہی ان کے جھنڈے کا ایران سے کچھ لینا دینا ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ امریکی پروپیگنڈا مشین کا ایک اور جھوٹ اور نفسیاتی حربہ ہے، دہشت گرد ڈونلڈ ٹرمپ جھوٹے پروپیگنڈا کے ذریعے ایران کے ہاتھوں اپنی ذلت اور شکست کا مداوا نہیں کر سکتے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی توانائی کی تجارت کو روکنا چاہتی ہے اور دوسری طرف وینزویلا میں نکولس مدورو کو صدارت سے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکا نے ایران اور وینزویلا سے مخاصمت کے باعث بندرگاہوں، شپنگ کمپنیوں اور ان سے منسلک دیگر اداروں کو ان سے تجارت کرنے سے خبردار کردیا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر کے ممالک میں پھیلنے کے نتیجے میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور برآمدات میں گزشتہ 70 سال میں بدترین کمی واقع ہوئی۔ وینزویلا کے صدر نے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایران سے تیل درآمد کیا جس کے نتیجے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو یہ فیصلہ ناگوار گزرا۔ ایران نے وینزویلا کے لیے رواں برس اپریل سے جون تک 5 ٹینکر بھیجے اور مدورو کی حکومت کو تقریباً 15 لاکھ بیرل تیل حاصل ہوا، لیکن ایران کو نئی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ 25 جون کو امریکا نے وینزویلا کو تیل پہنچانے والے 5 ایرانی جہازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔