افغانستان کے دارالحکومت کابل منی بسوں پر حملہ کیا گیا اور دو بم دھماکوں کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور دیگر 9 افراد زخمی ہوگئے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ کابل میں کیا گیا جو منی بسوں پر ہونے والے حملوں کا سلسلے کا تازہ حملہ ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے کے اوائل میں دو بسوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران مزید کشیدگی بڑھے گی۔
پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز کا کہنا تھا کہ پہلا دھماکا کابل کے جنوب مغربی علاقے میں ہوا جہاں آزادی کی اکثریت ہزارہ برادری کی ہے، جو اکثر دہشت گردوں کے حملوں کا نشانہ بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں 4 افراد مارے گئے اور 4 زخمی ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ چند گھنٹوں بعد چند کلومیٹر کے فاصلے پر دوسری بس نشانہ بنی جو ہزارہ برادری کی آبادی کے قریبی علاقہ ہے۔
کسی گروپ نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں داعش سے منسلک دہشت گرد گروپ نے کابل میں بسوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، جہاں 10 افراد مارے گئے تھے۔
افغانستان کے مختلف صوبوں میں فوج اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے اور کابل میں بھی حملے جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کشیدگی میں اضافہ امریکی فوج کی واپسی کے اعلان کے بعد ہوا ہے جس کے تحت باقی رہ جانے والے 2 ہزار 500 فوجی واپس چلے جائیں گے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر کو نائن الیون واقعے کے 20 برس مکمل ہونے سے قبل فوج کا مکمل انخلا ہوگا۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی برقرار رہے گی اور دہشت گردی میں اضافہ ہوگا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ داعش کا خطرہ افغانستان اور پورے خطے کے لیے موجود ہے اور افغانستان میں اس کے 2 ہزار جنگجو موجود ہیں۔