اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، کرپشن کے الزامات، استعفے کا مطالبہ

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر کرپشن کے الزامات اور کورونا وائرس سےنمٹنے کے لیے ناقص اقدامات کرنے پر ہزاروں افراد نے ان کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا اوراستعفے کا مطالبہ کیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق مظاہرین نے دیواروں پر واضح کرکے لکھا تھا کہ ‘آپ وقت آچکاہے’، مظاہرین نے اسرائیلی پرچم تھامے نعرےلگاتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہوکورونا وائرس کے دوران روزگار اور کاروبار کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئے ہیں اس لیے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔

دوسری جانب نیتن یاہو نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئےاصرار کیا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

نیتن یاہو نے رواں برس انتخابات میں سخت مقابلے کے بعد کامیابی حاصل کرکے پانچویں مدت کے لیے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے مظاہرین پر جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا اورکہا کہ اسرائیلی میڈیا مخالفین کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔

نتین یاہو نے دائیں بازوں کی جماعت لیکڈ پارٹی نے بائیں بازوں کی جماعتوں کے مظاہروں کے خلاف احتجاج کااعلان کیا تھا اور اسرائیل کے مقبول ٹی وی چینل 12 نیوز پر بائیں بازوں کےمظاہرین کو بھڑکانے کے لیے تمام حربے آزمانے کا الزام عائد کیا تھا۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں حکمران جماعت نے کہا تھا کہ ‘نیتن یاہو اسرائیل کی معیشت کو معمول پر بحال کرنے، فنڈز اور گرانٹس اسرائیل کے شہریوں کومنتقل کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں’۔

دوسری جانب مظاہرین یروشلم میں نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد ملک بھر میں اہم پلوں اور ہائی ویز میں جمع ہوگئے۔

اسرائیل کے معاشی حب تل ابیب میں میں ہزاروں مظاہرین جمع تھے، جن کے ہاتھوں میں اسرائیل کا پرچم تھا اور نعرے لگارہے تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارا روزگار چھن گیا ہے جبکہ حکومت معیشت کی بحالی کے لیے سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بدترین بحران میں نیتن یاہو کوکردار نبھانے چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا، اب بہت ہوگیا۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے مئی میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن میں ہٹادیا تھا لیکن کووڈ-19 کی دوسری لہر کے بعد نیتن یاہونے دوبارہ بندشوں کی اجازت دی تھی۔

اسرائیل میں 30 فیصد کیسز میں اضافہ ہوا تھا جس کے بعد حکومت نے بندشیں دوبارہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں بندشیں بتدریج ہٹادی گئی تھیں اور کاروباری سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا گیا تھا لیکن بے روزگاری کی شرح میں 21.5 فیصد اضافہ ہوگیا تھا اور 2020 میں معیشت 6 فیصد مزید گرنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔