امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں شیڈول صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی تجویز پیش کردی۔ ملک کے آئین کے مطابق انتخابات کی تاریخ طے کی گئی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ تجویز ظاہر کرنے کے بعد ڈیموکریٹس ان پر تنقید کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتخاب میں التوا کے حوالے سے سنجیدہ ہیں یا نہیں جبکہ ایسے کسی بھی اقدام کے لیے امریکی کانگریس سے منظوری لینا لازمی ہے، جو انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
امریکی صدر، کسی ثبوت کے بغیر ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں فراڈ ہونے کے اپنے دعوے کو دہرا رہے ہیں اور انتخاب ملتوی کرنے کے امکانات ظاہر کر رہے ہیں۔
ان کے اس بیان پر درخواست کے باوجود وائٹ ہاؤس کے کسی نمائندے نے فوری طور پر کوئی بات نہیں کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کافی عرصے سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے خلاف بات کرتے رہے ہیں حالانکہ کورونا وائرس کے باعث ان کا پرائمری انتخابات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوا تھا۔
وہ یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ اس سے دھاندلی ہو سکتی ہے، تاہم انہوں نے یہ کہنے سے انکار کیا کہ انتخاب میں شکست کی صورت میں کیا وہ نتائج تسلیم کریں گے یا نہیں۔
ڈیموکریٹس اور ان کے صدارتی امیدوار جو بائیدن پہلے ہی اس ڈر کے باعث ووٹرز اور انتخاب کے تحفظ کی تیاری شروع کرچکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ 3 نومبر کو ہونے والے انتخاب میں مداخلت کی کوشش کریں گے۔
ڈیموکریٹک رہنما ڈین کِلڈی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘موجودہ صدر جھوٹ بول رہے ہیں اور اقتدار میں رہنے کے لیے انتخاب ملتوی کرنے کی تجویز دے رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہر امریکی شخص کو ڈونلڈ ٹرمپ کی لاقانونیت اور آئین کو مکمل نظر انداز کرنے کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔’
امریکی سینیٹر اور ڈیموکریٹک رہنما ٹام اُڈل نے کہا کہ ‘ٹرمپ کسی بھی طرح الیکشن میں تاخیر نہیں کرا سکتے، ہمیں ان کی کورونا سے نمٹنے میں نااہلی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دینی چاہیے۔’
واضح رہے کہ متعدد امریکی ریاستیں چاہتی ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث پائی جانے والی صحت کے متعلق تشویش کی وجہ سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ ہو۔
امریکا کی تقریباً نصف ریاستیں ووٹرز کو ڈاک کے ذریعے درخواست پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتی ہیں۔