چین کا پہلا مشن ‘مریخ’ پر روانہ

سائنس و ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک چین نے پہلی بار اپنا تحقیقاتی مشن سرخ سیارے کے نام سے مشہور ‘مریخ’ پر بھیج دیا۔

چین کی جانب سے مریخ پر بھیجے گئے مشن کو ‘تیان وین یکم’ کا نام دیا گیا ہے اور یہ مشن آئندہ سال فروری کے آخر تک ‘مریخ’ پر پہنچ جائے گا۔

چین نے ‘مریخ’ پر ایک ایسے وقت میں تحقیقاتی مشن بھیجا ہے جب کہ کچھ دن قبل ہی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے اپنا پہلا مشن بھی سرخ سیارے پر بھیجا گیا تھا۔

یو اے ای اب دنیا کا پہلا مسلم اور عرب ملک بن چکا ہے، جس نے مریخ پر مشن بھیجا جو آئندہ سال اگست تک سرخ سیارے پر پہنچ جائے گا۔ چین کے بعد اب جلد ہی امریکا کی جانب سے بھی ‘مریخ’ پر تحقیقاتی مشن بھیجا جائے گا اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا جولائی کے اختتام سے قبل اپنا مشن روانہ کر دے گا۔

چینی نشریاتی ادارے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ (ایس سی ایم پی) کے مطابق چین کے ‘تیان وین یکم’ کو ہائنان صوبے کے جزیرے سے 23 جولائی کو دوپہر میں بھیج دیا گیا۔

‘تیان وین یکم’ آئندہ 7 ماہ تک سفر کرنے کے بعد فروری میں مریخ پر پہنچے گا اور چین کا تحقیقاتی مشن کم از کم 90 دن تک سرخ سیارے پر رہے گا۔

‘تیان وین یکم’ کا مجموعی وزن 5 ٹن ہے اور اسے چینی ماہرین نے مقامی طور پر تیار کیا جب کہ مذکورہ تحقیقاتی مشن کو اپنے ہی راکٹ لانگ مارچ 5 کے ذریعے اڑایا گیا۔

‘تیان وین یکم’ کا تحقیقاتی مشن چار حصوں پر مشتمل ہے جس میں تحقیقاتی گاڑی سمیت دیگر سائنسی آلات بھی ہیں جو سرخ سیارے پر ممکنہ انسانی آبادی سے متعلق تحقیقات کرکے معلومات جمع کریں گے۔

چین نے مذکورہ مشن سے 9 سال قبل بھی روس کے ساتھ مشترکہ مشن مریخ پر بھیجا تھا، تاہم اب پہلی بار چین نے اکیلے مشن کو روانہ کیا ہے۔

چین کے بعد امریکا کی جانب سے بھی مریخ پر مشن بھیجے جانے کا امکان ہے جو آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی تک مریخ پر پہنچے گا۔

یوں آئندہ سال مریخ پر تین مختلف تحقیقاتی مشن معلومات اکٹھی کر رہے ہوں گے۔

چین اور امریکا کے تحقیقاتی مشن پہلے بھی مریخ تک پہنچ چکے ہیں جب کہ روس کے تحقیقاتی مشن بھی سرخ سیارے تک جا چکے ہیں، تاہم یو اے ای کا مشن پہلی بار مریخ پر روانہ ہوا ہے۔