چین نے قانون منظور کرکے کوسٹ گارڈ کو پہلی بار واضح طور پر غیر ملکی کشتیوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دے دی۔
اس اقدام سے چین کے اطراف متنازع پانیوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق چین کے بحیرہ مشرقی چین میں جاپان اور جنوب میں متعدد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے سمندری خود مختاری کے تنازعات ہیں۔
اس قانون کی منظوری سے کوسٹ گارڈ کو دیگر ممالک کے ماہی گیروں کی کشتیوں کا پیچھا کرکے انہیں نشانہ بنانے کی اجازت ہوگی۔
قبل ازیں سامنے آنے والے مجوزہ قانونی بل میں کہا گیا تھا ‘کوسٹ گارڈز کو اجازت ہے کہ وہ غیر ملکی کشتیوں سے لاحق خطرات کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے’۔
بل میں ان حالات کی بھی وضاحت کی گئی ہے جن میں مختلف اقسام کے ہتھیار استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
قانون کے تحت کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں کو اجازت ہوگی کہ وہ ان چٹانوں پر دیگر ممالک کے ڈھانچوں کو مسمار کر سکتے ہیں جن کی ملکیت کا چین دعویٰ کرتا ہے، جبکہ وہ ان پانیوں میں غیر ملکی کشتیوں کی جانچ پڑتال کر سکتے ہیں جن پر چین کا دعویٰ ہے۔
قانون کے ذریعے کوسٹ گارڈز کو ضرورت کے تحت عارضی اخراجی زونز قائم کرنے کا بھی اختیار ہوگا، تاکہ دیگر کشتیوں اور اہلکاروں کو داخلے سے روکا جاسکے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہُوا چُنیانگ نے خدشات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون بین الاقوامی طریقوں کے مطابق ہے۔
قانونی بل کے پہلے آرٹیکل میں وضاحت کی گئی ہے کہ چین کی خودمختاری، سلامتی اور سمندری حقوق کے لیے قانون کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ یہ قانون چین کی طرف سے سمندر میں قانون نافذ کرنے والی متعدد شہری ایجنسیوں کو ضم کرکے کوسٹ گارڈ بیورو قائم کرنے کے 7 سال بعد سامنے آیا ہے۔