بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی متنازع اراضی پر رام مندر کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔ امریکی خبررساں ادارے’ اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث بڑے ہجوم کو محدود کرنے کے باوجود ہندوؤں نے مندر کا سنگِ بنیاد رکھنے کا جشن منایا۔
نریندر مودی نے پوجا کی اور پتھر کے 9 بلاکس جن پر رام کنندہ تھا کو ایک چھوٹے سے گڑھے میں رکھا، اس دوران لوگوں نے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے مندر کی تعمیر کے آغاز کا جشن منایا۔ یہ مندر ساڑھے 3 برس کے عرصے میں مکمل ہونے کا امکان ہے اور یہ بلاکس مندر کی سنگِ بنیاد ہیں۔
ادھر برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق سنگ بنیاد کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ‘پورا ملک خوش ہے، صدیوں کا انتظار ختم ہورہا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ رام کی طاقت دیکھیں، عمارتیں تباہ ہوئیں، اس کے وجود کو مٹانے کی کوششیں کی گئیں لیکن آج بھی ہمارے ذہنوں میں ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مسلم لا بورڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ناحق، جابرانہ، شرمناک اور اکثریت کو خوش کرنے والے فیصلے کے ذریعے زمین کے قبضے سے اس کی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی۔ ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ دل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں، حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے۔
خیال رہے کہ بھارت میں مسلم اقلیت کے اکثر افراد بابری مسجد سے متعلق گزشتہ برس کے فیصلے کو ہندو قوم پرست حکومت کے طریقہ کار کا حصہ قرار دیتے ہیں تاہم بھارتی حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔ ایودھیا میں مندر کا سنگِ بنیاد، بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثییت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے پر رکھا گیا ہے۔
مندر کی تعمیر کے آغاز سے قبل نریندر مودی نے ہندو رسومات کے مطابق ویدک منتر پڑھا، جس میں پجاری بھی شامل تھے۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے جنوب مشرق سے 687 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایودھیا میں تقریب کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جہاں کی گلیوں میں ہندو پجاریوں اور اس مذہب کے ماننے والوں نے مندر کی تعمیر کا جشن منایا۔
تقریب کے منتظمین نے 2 ہزار سے زائد مقدس مقامات سے اکٹھی مٹی اور 100 سے زائد ندیوں سے جمع کیے گئے پانی کو مندر کی تعمیر کے آغاز کے وقت پوجا میں استعمال کیا۔
علاوہ ازیں بھارتی ریاست تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے 2 اینٹوں کا عطیہ بھی دیا جن میں ایک اینٹ سونے کی اور دوسری چاندی کی ہے۔ سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر ایودھیا کی مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹیں لگائی گئی تھیں اور تقریباً 3 ہزار پیراملٹری اہلکار تعینات تھے جبکہ شہر کی تمام دکانیں اور کاروبار بند تھے۔
مندر کے پجاری ہری موہن نے کہا کہ ‘اگر یہ تقریب عام دنوں میں منعقد ہوتی تو ساری سڑکوں پر ایک جمِ غفیر ہوتا، لاکھوں لوگ اس تاریخی موقع پر ایودھیا آتے’۔
تقریب میں صرف 175 مذہبی پیشواؤں، پجاریوں اور ہندو اور مسلمان برادری کے کچھ نمائندوں کو دعوت دی گئی تھی لیکن ہندو قوم پرست تنظیموں کے اکثر سینئر رہنماؤں نے ماسکس نہیں پہنے تھے یا غلط طریقے سے پہنے تھے۔
اس تقریب میں مدعو کیے گئے افراد میں انتہا پسند جماعت راشٹریا سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھگوات اور سپریم کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کرنے والے مسلمان نمائندے اقبال انصاری شامل تھے۔
مندر 235 فٹ چوڑا، 300 فٹ طویل اور 161 فٹ بلند ہوگا جو مجموعی طور پر 84 ہزار مربع فٹ پر مشتمل ہوگا، اس میں ایک پریئر ہال، لیکچر ہال، یاتریوں کا ہاسٹل اور میوزیم شامل ہوگا۔