پاکستان کی جانب سے تجارتی سرگرمیوں کے لیے سرحد کھولنے کے اگلے روز سے ہی طالبان نے افغانستان سے جانے والی اور پاکستان سے آنے والی اشیا پر پر نیا ٹیرف نافذ کرکے ٹیکسز اکٹھا کرنے شروع کردیے۔ رواں ماہ کے آغاز میں طالبان نے سرحدی علاقے اسپن بولدک پر قبضہ کرلیا تھا، پاکستان نے طالبان اور افغان افواج میں جاری جھڑپوں کے باعث سرحد بند کردی تھی جس سے تجارتی سرگرمیاں 15 روز تک معطل رہیں۔
افغانستان کے علاقوں اسپن بولدک اور ویش میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی کے بعد پاکستان کی جانب سے سرحد بند کردی تھی۔ پاکستان نے طالبان حکام سے مذاکرات کے بعد افغانستان کے ساتھ سرحد دوبارہ کھول دی تھی، طالبان حکام قبضہ شدہ علاقوں میں اب روز مرہ کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔
شناخت ظاہر کیے بغیر سرکاری عہدیداران نے کہا کہ طالبان اب افغانستان میں داخل ہونے اور پاکستان جانے والے ٹرکوں اور کنٹینرز سے ٹیکسز وصول کر رہے ہیں۔
پاک ۔ افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی اے جے سی سی آئی) کے نائب صدر عمران خان کاکڑ نے چمن سے فون کے ذریعے ڈان کو بتایا کہ ‘طالبان نے 20 صفحات پر مشتمل ٹیکس دستاویز جاری کی ہے جس میں افغانستان میں داخل ہونے والی اور پاکستان جانے والی مختلف اشیا کا ٹیرف درج ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ویش میں طالبان عہدیداران ہر برآمد اور درآمد ہونے والی اشیا پر خود سے مقرر کردہ ٹیکسز وصول کر رہے ہیں۔
افغانستان کے ساتھ خود برآمدات اور درآمدات کا کاروبار کرنے والے عمران خان کاکڑ نے بتایا کہ ‘اب افغان اور پاکستانی امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو دو بار ٹیکسز اور دیگر ڈیوٹیاں ادا کرنی پڑ رہی ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں کو طالبان کو ٹیکس دینے کے بعد قندھار پہنچنے پر افغان حکام کو بھی ٹیکس ادا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مقرر کردہ ٹیرف کے مطابق ٹیکسز وصول کر رہے ہیں۔
عمران کاکڑ نے مزید بتایا کہ ہمیں پاکستان کی سرحد پر کسی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے اور افغان ٹرانزٹ اور تجارتی ساز و سامان سے لیس ٹرک ضابطے کی کارروائی کے بعد بآسانی سرحد پار کر رہے ہیں۔