شمالی مقدونیہ کی پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے ملک کے وسطی اور شمالی حصوں میں دو الگ الگ کارروائیوں میں ٹرکوں میں سوار 81 پاکستانیوں سمیت 148 تارکین وطن کو حراست میں لے لیا۔ خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ تارکین وطن کی اسمگلنگ میں ملوث دو مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ گشت پر موجود اہلکاروں نے دارالحکومت اسکوپے سے 110 کلومیٹر جنوب میں واقع دمیر کاپیجا نامی قصبے کے قریب ایک ٹرک اور مسافر گاڑی کو روکا۔
حکام نے بتایا کہ تارکین وطن کو جنوبی سرحدی شہر گیجیلیجا کی ایک پناہ گاہ میں منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں یونان بھیجا جائے گا۔ علاوہ ازیں پولیس نے ایک اور کارروائی میں بنگلہ دیش، صومالیہ، پاکستان اور فلسطین سے تعلق رکھنے والے مزید 45 تارکین وطن کو سربیا کی سرحد کے قریب واقع شمالی گاؤں واکسین کے قریب ایک لاوارث ٹرک سے حراست میں لیا۔ پولیس نے بتایا کہ ٹرک ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔ خیال رہے کہ شمالی مقدونیہ کے ساتھ یونانی سرحد امسال کورونا وائرس کے باعث بند کردی گئی تھی لیکن اسمگلنگ کے نیٹ ورک متحرک ہیں۔
تارکین وطن ترکی سے یونان جاتے ہیں اور پھر سربیا کے راستے یورپی یونین کے خوشحال ممالک میں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ صرف جولائی میں ہی انہوں نے شمالی مقدونیہ میں غیر قانونی طور پر نقل مکانی کرنے کی کوشش کرنے والے مجموعی طور پر 567 تارکین وطن کو حراست میں لیا تھا اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث 3 سربیائی باشندوں سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ گزشتہ جولائی میں ترکی کے مشرقی علاقے میں تارکین وطن کو لے جانے والی گاڑی کھائی میں گرنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ترک حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے تارکین وطن کا تعلق پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند برس کے دوران بڑی تعداد میں تارکین وطن ترکی میں داخل ہوئے جہاں سے وہ سمندر اور خشکی کے راستے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ترکی کے ساحل سے سمندر کے راستے قریبی یونانی جزیروں تک پہنچنے کے خطرناک سفر کے دوران متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جون 2019 میں ترکی کے شمال مغربی علاقے میں یونان اور ترکی کی سرحد کے قریب ایک وین کو رکنے کا حکم دیا گیا جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں وہ دیوار میں جا ٹکرائی تھی۔ اس حادثے کے نتیجے میں 10 تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔