فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر کے مسلمان ممالک سے ہر سال 25 لاکھ عازمین سعودی عرب جاتے ہیں اور ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے اسے تنہائی میں عبادت کا موقع ملے مگر لوگوں کے جم غفیر میں ایسا ہونا ممکن نہیں۔ تاہم رواں سال کورونا کی وبا کے باعث محدود عازمین کو حج کی اجازت دینے سے کئی لوگوں کو تنہا یا انتہائی کم افراد کے ساتھ عبادت کرنے کا موقع ملا۔ ایسی ہی ایک خوشنصیب خاتون کو فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران خانہ کعبہ کے طواف کے دوران تنہا عبادت کرنا کا موقع ملا۔
اور اس خوش قسمت خاتون کی خانہ کعبہ میں تن تنہا خدا سے دعا مانگتے ہوئے کھینچی گئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ خانہ کعبہ میں طواف کے دوران تنہا عبادت کرنے والی خاتون کی وائرل ہونے والی تصویر سب سے پہلے حرمین کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے 29 جولائی کو فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے مناسک کے آغاز کے دن شیئر کی گئی تھی۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں سے خالی خانہ کعبہ کے صحن میں خاتون تنہا کھڑی اپنے رب سے دعا مانگ رہی ہیں۔
مذکورہ تصویر ٹوئٹر پر وائرل ہوگئی اور دنیا بھر سے تنہا عبادت کرنے والی خاتون کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا اور انہیں مبارک باد پیش کی گئی۔ خیال رہے کہ رواں سال کورونا کی وبا باعث 25 لاکھ عازمین کے بجائے صرف 10 ہزار عازمین کو حج کی اجازت دی گئی تھی اور تمام عازمین کا انتخاب سعودی عرب میں مقیم افراد سے کیا گیا تھا۔
حج کے لیے منتخب کیے گئے 10 ہزار عازمین میں سے 70 فیصد عازمین سعودیہ میں غیر ملکی افراد تھے جب کہ 30 فیصد عازمین سعودی رہائشی تھے۔ سعودی عرب کی حکومت نے اس سال ان افراد کو حج کے لیے منتخب کیا تھا جو کافی عرصے سے سعودی عرب میں مقیم ہونے سمیت مختلف مسائل کی وجہ سے کبھی حج نہیں کر پائے تھے۔
اس بار حکومت نے محکمہ صحت، سیکیورٹی اور صفائی سمیت دیگر خدمات پر مامور سرکاری ملازمین کو بھی حج کے لیے منتخب کیا تھا اور جن ملازمین کو منتخب کیا گیا تھا انہوں نے پہلی بار فریضہ حج ادا کیا۔ 25 لاکھ عازمین کے بجائے صرف 10 ہزار عازمین ہونے کی وجہ سے اس بار کئی عازمین کو انتہائی کم افراد کے ساتھ یا پھر تنہا عبادت کرنے کا موقع بھی ملا۔
اس سال خواتین کی تعداد بھی کم ہونے کی وجہ سے انہیں بھی تنہا عبادت کرنے کا موقع ملا۔ فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران کورونا سے بچاؤ کے لیے سخت احتیاطی تدابیر کے انتظامات کیے گئے تھے اور عازمین کو فیس ماسک پہننے کی ہدایات سمیت سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایات بھی کی گئی تھیں۔