تيونس کے صدر قیس سعید نے مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں پھوٹنے والے ہنگاموں کے بعد وزیراعظم ہشام مشیشی کو عہدے سے برطرف اور اسمبلی کو ایک ماہ کے لیے معطل کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تیونس میں کورونا وبا سے نمٹنے اور مہنگامی پر قابو پانے میں ناکامی پر پُرتشدد عوامی مظاہروں نے طول پکڑ لیا جس کے بعد صدر قیس سعید نے ایک اہم ہنگامی اجلاس میں وزیراعظم کو برطرف اور اسمبلی معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے بعد صدارتی ہاؤس سے جاری بیان میں صدر قیس سعید نے کہا آئین کی دفعہ 80 کے تحت وزیراعظم ہشام مشیشی کو برطرف اور اسمبلی کو ایک ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور تمام نائبین کے اختیارات بھی معطل کردیئے گئے ہیں۔
تیونس کے صدر قیس سعید نے مزید کہا کہ ملک میں سیاسی اور اقتصادی بحران کے باعث ایسا کرنا ناگزیر ہوگیا تھا۔ اب وہ ملک کے انتظامی اختیارات خود سنبھال رہے ہیں اور عوام کی مدد سے ملک کو اس بحران سے نکال لیں گے۔
صدر قیس سعید نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام کو منافقت، غداری اور حقوق کی ڈکیتی سے دھوکہ دیا گیا تھا۔ میں حکومت برطرفی کے فیصلے کے خلاف ہتھیار اُٹھانے والوں کو خبردار کرتا ہوں کہ جو بھی گولی چلائے گا مسلح افواج اسے گولیوں سے جواب دے گی۔
دوسری جانب برطرف وزیراعظم اور ان کی جماعت نے صدر قیس سعید کے اس اقدام کو فوجی بغاوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا ہے۔ صدر کے غیر آئینی اقدام کو کسی بھی صورت نہیں مانیں گے۔