طالبان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں تنازع کے حل کے لیے ’بھرپور‘ سیاسی تصفیے پر زور دیا ہے۔ ہیبت اللہ اخونزادہ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دوحہ میں افغان اور طالبان رہنما افغان امن عمل کے لیے مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔ ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید الاضحی کی تعطیل سے قبل جاری ہونے والے ایک پیغام میں کہا کہ فوجی فوائد اور اضلاع پر کنٹرول کے باوجود اسلامی امارت (افغانستان) پوری شدت سے ملک میں ایک سیاسی تصفیے کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ اسلامی نظام کے قیام، امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی۔ کئی مہینوں سے ، دونوں فریق قطری دارالحکومت میں ایک دوسرے کے مابین ملاقاتیں کرتے رہے ہیں ، لیکن جنگ کے میدان میں عسکریت پسندوں نے زبردست فوائد حاصل کرنے کی وجہ سے اس مباحثے میں کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
طالبان لیڈر نے کہا کہ خطے میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔ ہیبت اللہ اخونزادہ نے ’اپوزیشن جماعتوں‘ پر ’وقت ضائع‘ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارا پیغام واضح ہے کہ غیرملکیوں پر انحصار کرنے کے بجائے ہمیں مل کر اپنے مسائل کا حل نکالنا اور موجودہ خطرات سے اپنے خطے کو محفوظ کرنا چاہیے‘۔ تاہم انہوں نے اپنے پیغام میں عید کے موقع پر جنگ بندی سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔ طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید کرنا ناممکن ہے لیکن مذکورہ بیان سابقہ دعوؤں کی نسبت کہیں زیادہ مصدقہ معلوم ہوتا ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 421 اضلاع اور ضلعی مراکز میں سے ایک تہائی پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔