افغان فوج کے فضائی حملے میں امام مسجد سمیت 11 طالبعلم جاں بحق

قندوز: افغان فوج کے ایک مسجد پر فضائی حملے کے نتیجے میں 11 طالبعلم اور امام مسجد جاں بحق ہوگئے جبکہ اس حملے پر حکومت کا مؤقف مقامی انتظامیہ کے مؤقف سے مختلف ہے۔

صوبائی پولیس کے ترجمان خلیل اسیر نے بتایا کہ گزشتہ روز افغان فوج اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان لڑائی جاری تھی کہ اس دوران صوبہ تخار کے ایک گاؤں پر یہ فضائی حملہ کیا گیا۔

خلیل اسیر کا مزید کہنا تھا کہ ‘حملہ اس وقت ہوا جب متاثرہ افراد قرآن پڑھنے میں مصروف تھے، انہوں نے مزید بتایا کہ حملے میں امام مسجد سمیت 11 طالبعلم جاں بحق جبکہ 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

صوبائی گورنر کے ترجمان محمد جواد ہِجری نے بھی بتایا کہ فضائی حملے میں بچے جاں بحق ہوئے ہیں تاہم وزارت دفاع کی جانب سے افغان فضائیہ کے حملے کی تصدیق کی گئی لیکن اس کے نتیجے میں شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تردید کی۔

وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’12 طالبان کو مار دیا گیا ہے جس میں متعدد کمانڈرز بھی شامل تھے’۔

دوسری جانب افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح کا کہنا تھا کہ مسجد میں بچوں کے مارے جانے کی خبر ‘بے بنیاد’ ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ‘افواہیں پھیلانے والوں سے نمٹا جائے گا’۔

تاہم وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

علاوہ ازیں طالبان کے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘دشمن نے مسجد پر اس وقت بمباری کی جب دسیوں بچے مذہبی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف تھے، اور حملے کے نتیجے میں مسجد تباہ ہوگئی ہے‘۔

افغان فوج کے پاس ایک نو آموز فضائی فورس ہے جس کے پاس چھوٹے حملے کرنے والے طیارے ہیں جو زمینی فوج کی مدد کر نے کے لیے محدود قریبی فضائی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

حکام کا کہنا تھا کہ منگل کے دن سے صوبہ تخار میں شدید لڑائی کے نتیجے میں 25 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔