اسرائیل نے حزب اللہ کی دھمکیوں کے بعد اردن کے ساتھ سرحد پر فوج تعینات کردی

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ لبنان کی تنظیم حزب اللہ کی جانب سے دھمکیوں کے بعد اپنی شمالی سرحد پر فوجی دستے تعینات کر رہا ہے۔

حزب اللہ نے اسرائیل کو رواں ہفتے شام میں حملے کے نتیجے میں اپنے ایک رکن کی ہلاکت پر جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

اسرائیلی آرمی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی کا اقدام حالات کا جائزہ لینے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

حزب اللہ کے نشریاتی ادارے ‘اَلمَنار’ نے ہلاک ہونے والے رکن کی شناخت علی کامل محسن کے نام سے کی تھی، جو پیر کو دمشق ایئرپورٹ کے قریب فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ حملے میں 4 دیگر غیر ملکی جنگجو بھی ہلاک ہوئے تھے اور اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا تھا، جو شام میں ان جنگجوؤں پر درجنوں فضائی حملے کر چکا ہے جنہیں وہ ایران کے حمایت یافتہ جنگجو قرار دیتا ہے۔

حزب اللہ کے قانون ساز شیخ حسان نے علی کامل محسن کی نماز جنازہ میں کہا تھا کہ ‘ہمارے اور دشمن اسرائیل کے درمیان جنگ جاری رہے گی اور جو راستہ شہیدوں نے اپنے خون سے بنایا ہے ہم اس پر چلتے رہیں گے۔’

اسرائیل نے اس حملے کے متعلق کوئی بیان نہیں دیا تھا تاہم وہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے متعدد حملوں کو اعتراف کر چکا ہے۔

واضح رہے کہ شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد حزب اللہ، بشارالاسد کی حمایت میں سامنے آیا تھا اور لڑائی کے لیے اپنے ہزاروں جنگجو شام بھیجے تھے۔

اسرائیل، حزب اللہ کو ایران کا حمایت یافتہ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ تہران گرون کو ہتھیار اور رقم کے ذریعے مدد فراہم کرتا ہے۔

حزب اللہ ماضی میں بھی اس عزم کا اعادہ کرچکا ہے کہ وہ شام میں اسرائیل کے ہاتھوں ہر ایک کارکن کی ہلاکت کا جواب دے گا۔

گزشتہ سال دمشق کے قریب اسرائیلی حملے میں 2 جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد یکم ستمبر کو گروپ نے اسرائیل میں اینٹی ٹینک میزائل فائر کیے تھے، جس کا اسرائیل نے بھاری آرٹلری فائر سے جواب دیا تھا۔