اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین کا دورہ ملتوی کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی ایف‘ کے مطابق دورہ منسوخ کرنے کی وجہ کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیاں ہیں۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے یو اے ای اور بحرین کا طے شدہ دورہ ملتوی کردیں گے۔
ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ابو ظبی اور بحرین کے دورے کی اہمیت کے باوجود وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فضائی بندش کی وجہ سے دورہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو، ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زید اور بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ خلیفہ کے دعوت ناموں اور ممالک کے مابین قائم ہونے والے تاریخی امن کی بہت تعریف کرتے ہیں۔
وائرس سے متعلق لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسرائیل نے گزشتہ ماہ بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی اور اپنی زمینی سرحدیں بھی بند کردی تھیں۔
یہ بندش اتوار کو ختم ہونے والی ہے لیکن اسرائیلی حکومت کے اراکین نے جمعرات کے روز ’فضائی حدود‘ اور لاک ڈاؤن کے دیگر اقدامات کے ممکنہ توسیع پر بحث کرنا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس سے پہلے متحدہ عرب امارات کے دورے طے کیے تھے لیکن سیاسی ہنگامہ آرائی اور کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ان میں تاخیر ہوئی۔
نچلی سطح کے عہدیداروں اور کاروباری رہنماؤں نے اگست میں دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات معمول پر آنے کے بعد دورے کیے تھے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع فلسطینی اتھارٹی (پی اے) نے احتجاجاً عرب لیگ کے اجلاسوں کی اپنی صدارت چھوڑ دی اور متحدہ عرب امارات اور بحرین سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔
اسرائیل اور دونوں خلیجی ریاستیں خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
مذکورہ ممالک نے سرمایہ کاری اور تکنیکی جدت طرازی میں تعاون کے امکان پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ اگست و ستمبر میں بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے جانے کے بعد امریکا نے مسلم دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے۔
متحدہ عرب امارات کے اس اعلان کو آزاد ریاست کے خواہاں فلسطینی عوام نے دھوکا قرار دیا تھا۔
بعدازاں بحرین نے متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات کے اقدام کی پیروی نہ کرنے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک اسرائیل سے تعلقات بحال نہیں کر سکتے جب تک صہیونی ریاست فلسطین کے ساتھ بین الاقوامی امن معاہدے پر دستخط نہیں کر دیتی۔