اسرائیل کی فوج کے ایک کمانڈر نے مغربی کنارے میں فائرنگ کرکے ایک فلسطینی کو قتل کردیا۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ کمانڈر نے فوجیوں پر حملے کی کوشش کی جس پر انہیں قتل کردیا گیا۔
دوسری جانب فلسطینی حکام نے اسرائیلی فوج کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہری کو قتل کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ پوسٹ میں موجود اہلکاروں نے نشان دہی کی تھی کہ قریب ہی حملہ آور اسرائیلی فوج کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘ایک اہلکار نے حملہ آور کو روکا جس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور موقع پر موجود کمانڈر نے حملہ آور پر فائرنگ کی اور ان کا خاتمہ کردیا’۔
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیل فوج نے بغیر شناخت کے شہری کو نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی کا بیرونی دنیا سے رابطہ مصر اور اسرائیل نے رابطہ منقطع کر رکھا ہے جہاں 2007 سے حماس برسر اقتدار ہے۔
حماس نے مارچ 2018 میں سرحدی باڑ کے قریب ہفتہ وار احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کا مقصد مقبوضہ علاقے خالی کرنے اور رکاوٹیں ہٹانے کے لیے اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔
اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ان مظاہروں کے دوران کم از کم 348 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل کی جانب سے سرحد پر قائم کی گئی رکاوٹوں اور راہداری کی بندش کو ختم کرکے ان کی نقل و حرکت کو آزاد کردیا جائے اور اسرائیل کے زیر تسلط علاقے میں قائم ان کے آبائی گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔
اسرائیل الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کی جانب سے اس راہداری کو ان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کو روکنے کے لیے راہداری کو بند کردیا گیا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان 2008 سے اب تک 3 مرتبہ لڑائی ہوچکی ہے جس میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا۔
اسرائیل نے گزشتہ برس اکتوبر میں خلیجی ممالک سے معاہدوں کے بعد مغربی کنارے میں پہلی آباد کاری کی منظوری دی تھی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے اطراف میں 2 ہزار 166 نئے مکانات کی تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔