آسٹریلیا: لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، پولیس سے جھڑپیں

آسٹریلیا کے دو بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں شہریوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے، اس دوران سڈنی میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

سڈنی میں عوامی صحت کے حوالے سے جاری احکامات کے خلاف غیر قانونی احتجاج کرنے والے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ گھنٹوں جاری رہنے والی ریلی کے دوران مظاہرین کی متعدد مرتبہ پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔

ایک ماہ تک گھروں میں رہنے کے حکم کے خلاف شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور پولیس افسران پر پانی کی بوتلوں اور پودوں کے گملوں کی بوچھاڑ کردی۔

میلبورن میں دوپہر میں ریاستی پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونے کے بعد ہزاروں افراد متعدد سڑکوں پر بھی جمع ہوگئے۔

بڑی تعداد میں مظاہرین بغیر ماسک پہنے غیر ضروری سفر اور عوامی اجتماعات پر پابندی کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے، ایک روز قبل حکام نے اشارہ دیا تھا کہ پابندیاں اکتوبر تک برقرار رہ سکتی ہیں۔

نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر اعظم گلیڈیز برجیکلیان نے مظاہروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہر میں غیر قانونی مظاہرین نے اپنے خود غرض عمل سے ہم سب کے تحفظ کو داؤ پر لگا دیا’۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے اپنے ساتھی شہریوں کی توہین کی، جو حکومتی احکامات پر سختی سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔

سڈنی میں سیکڑوں پولیس افسران نے مظاہرین کے خلاف جوابی کارروائی کی اور ہجوم میں مظاہرین کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔

سڈنی پولیس کے مطابق انہوں نے تقریبا 100 مظاہرین پر جرمانہ عائد کیا ہے اور 57 کو گرفتار کیا گیا۔

میلبورن پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے 6 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر پولیس ڈیوڈ ایلیوٹ نے کہا کہ جاسوسوں کی ٹیم فوٹیج کے ذریعے مزید مظاہرین کی شناخت کرے گی اور آئندہ دنوں میں مزید مظاہرین پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

مظاہرے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈیوڈ ایلیوٹ کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے سڈنی میں آج جو کچھ دیکھا بدقسمتی سے دوسرے شہروں میں بھی دیکھ چکے ہیں کہ جس نے ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ سڈنی بھی کم عقل لوگوں سے خالی نہیں ہے۔

ڈیوڈ الیوٹ کا مزید کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ اجتماعات کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوگا اور انہوں نے ان افراد پر ٹیسٹ کرانے اور خود کو آئیسولیٹ کرنے پر زور دیا جنہوں نے مظاہروں میں شرکت کی۔

منتظمین نے مظاہرے کو ‘آزادی’ ریلی کا نام دیا اور اس کی ان سوشل میڈیا پیجز پر تشہیر کی جارہی ہے جہاں ویکسین کے بارے میں غلط معلومات اور سازشی نظریات پھیلائے جاتے ہیں۔

مظاہرے کے شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں ‘ویک اپ آسٹریلیا’ اور ‘ڈرین دی سوامپ’ کے نعرے درج تھے، اس ہی طرح کے پیغامات بیرون ممالک ہونے والے مظاہروں میں بھی دیکھے گئے تھے۔

50 لاکھ کی آبادی رکھنے والے شہر سڈنی، جسے ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کی سڑکوں کے اوپر ہیلی کاپٹرز نگرانی کرتے دیکھے گئے۔

ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں ہفتے کو 163 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد یہاں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 2 ہزار کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔