پاکستان انقلاب کے دہانے پر

پاکستان انقلاب کے دہانے پر
تحریر:
رانا علمدار حسین خاں سڈنی آسٹریلیا
عمران خان کو جس طرح اچانک اقتدار سے علیحدہ کیا گیا اور جس طرح اچانک ایک دوسرے کے گلے پھاڑنے والے اکٹھے ہو گئے آدھی رات کو عدالتیں کھل گئیں دھڑا دھڑ عمران کے مخالف فیصلے آنا شروع ہو گئے۔اور عملی طور پر عمران خان کو وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی بے اختیار کر دیا گیا ۔اور ساتھ ساتھ نیوٹرل ھونے کا دعویٰ بھی کر دیا گیا۔قوم یہ سب دیکھتی رہی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے رلولپنڈی کے بعد پشاور اور پھر کراچی کے عظیم الشان جلسوں نے تہلکہ ہی نہیں بلکہ خوف زدہ کر دیا ھے۔جہاں عمران خان کوئ معاشی یا فلاحی پروگرام نہیں دے رہا۔اور نہ اسلامی نظام کی بات کر رہا ھے۔بلکہ صرف اور صرف سامراج کو للکار رہا ہے۔اور عوام دیوانوں کی طرح اس پر نچھاور ہو رہی ھے ۔پاکستان اور بیرون پاکستان سامراج مخالف قوتیں عمران خان کے پیچھے صف آراء ہو رہی ہیں۔قوم عمران خان کی ساڑھے تین سال کی کارکردگی کو نہیں دیکھ رہی۔روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ بہت پیچھے چلا گیا ھے۔چونکہ یہ سوشل میڈیا کا دور ھے یہ وہ سیاہ زمانہ نہیں جب شہید زولفقار علی بھٹو کو سامراجی قوتوں نے اپنے پٹھو اور پالتو آمر کے زریعہ راستہ سے ہٹا دیا۔اور پاکستان کو ایک طویل عرصہ تک جمہوری حقوق سے محروم کر دیا۔اور اپنے میڈیا کے زریعے کردار کشی کی گئ اور عوامی آواز کو دبا دیا۔لیکن اب وقت بدل چکا ھے اور
اب عمران خان سامراج مخالفت کے نعرے کے ساتھ مقبولیت کی اس منزل پر پہنچ گیا ھے جہاں اس پر چھوٹے بڑے الزامات عوام قبول کرنے سے انکاری ھے مقتدروں کا اٹھایا جانے والا ہر قدم عمران کے سامراج دشمن نعرے کی گونج کے نیچے دبتا جارہا ھے۔اس وقت قوم صرف اور صرف سامراج سے آزادی کی آواز بلند کر رہی ھے یاد رکھیں اس بار یہ جنگ اب صرف پی ٹی آئ اکیلی نہیں لڑے گی بلکہ یہ جنگ اب ہر محب وطن لڑنے کیلیے تیار ہو چکا ھے۔وقت کی ٹک ٹک کو غور سے سنیں کہیں یہ انقلاب کی آواز تو نہیں۔
جب تخت گرائے جائیں گے جب تاج اچھالے جائیں گے۔
مقتدرو قابضو ابھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا۔ ایسا نہ ہو کہ ایران کے بعد پاکستان سامراجی قوتوں کا قبرستان بن جائے۔اس وقت واحد اور بہترین راستہ انتخابات ہیں۔اگر یہ موقع آپ نے گنوا دیا تو یاد رکھو کہیں چھپ نہ سکو گے۔
#امپورٹڈحکومت_نامنظور