وفاقی کابینہ نے سیلاب اور بارش سے متاثرہ علاقوں کے متاثرین کے لیے براہ راست صوبائی سندھ حکومت کو رقوم جاری کرنے کے بجائے خود تقسیم کرنے کا فیصلے کیا ہے جس کے بعد وفاق اور سندھ کے مابین کشیدگی مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس کے دوران مذکورہ فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ‘ہم سندھ کو سیلاب زدگان کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں دے سکتے’۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے کراچی کا دورہ کیا تھا اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی موجودگی میں کراچی کے 11 سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔
بعدازاں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بیان دیا تھا کہ حکومت سندھ کراچی پیکج میں 800 ارب روپے فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے 300 ارب روپے کے فنڈز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
تاہم اتوار کے روز پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور خصوصی اقدامات اسد عمر اور وفاقی وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کام وزیر امین الحق کے ہمراہ ان کی پارٹی کے اتحادی ایم کیو ایم پاکستان اور سمندری امور کے وزیر علی زیدی نے گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کی جہاں کوئی پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں تھا۔
اسد عمر نے کہا تھا کہ کراچی پیکج کے فورابعد مختلف لوگوں سے پیغامات موصول ہونے لگے کہ پیپلز پارٹی نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت پیکج میں بڑا حصہ برداشت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک اجلاس میں دونوں حکومتوں (وفاقی اور صوبائی) کا حصہ ظاہر نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ضروری ہے کہ ریکارڈ درست کرلیا جائے اور یہ دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفورمیشن پلان (کے ٹی پی) کے لیے وزیر اعظم کے اعلان کردہ 11 سو روپے کی کل رقم میں سے 62 فیصد برداشت کرے گی جبکہ حکومت سندھ باقی فیصد 38 پی سی خرچ کرے گی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ‘پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا ایک مسئلہ ہے کہ وہ 10 فیصد سے زیادہ کا حساب نہیں لگاسکتی’۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں سیلاب زدگان کے لیے مختص کیے جانے والے فنڈز کراچی پیکج سے الگ ہوں گے۔
دوسری جانب حکومت سندھ کے ترجمان مرتضی وہاب نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا کہ کے ٹی پی کے نام پر مونگ پھلی دی گئی ہے۔
ایک بیان میں مرتضی وہاب نے دعوی کیا کہ کے ٹی پی کے لیے مختص 11 سو ارب روپے میں سے مرکز صرف 362 ارب روپے مہیا کرے گا جبکہ باقی رقم سندھ حکومت خرچ کرے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی زیرقیادت وفاقی حکومت نے میٹروپولیس کو ‘جعلی’ ترقیاتی پیکیج دے دیا ۔
انہوں نے ایک پریس گفتگو کے دوران کہا کہ ‘حقیقت میں وفاقی حکومت نے کراچی کے لوگوں کو ایک لولی پاپ دے دی ہے’۔
مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما کراچی پیکیج کے بارے میں ‘دو ٹوک الفاظ میں’ جھوٹ بول رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی ملک کی معیشت کے لیے ‘ایک انجن’ کا کردار ادا کرتا ہے اور اسی وجہ سے وفاقی حکومت کراچی کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے گی۔
کابینہ نے مالی نقصان پہنچانے والے 2 ہزار 800 میگا واٹ کے سرکاری بجلی گھروں کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات نے بتایا پہلے مرحلے میں ایک ہزار 479 میگا واٹ کے بجلی گھر بند تھے جبکہ ایک ہزار 460 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے بجلی گھر رواں ماہ کے آخر تک بند کردیے جائیں گے۔
اجلاس میں قانون سازی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ لیا گیا جس میں کراچی پورٹ پر مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے دو اضافی ٹرمینلز لگانے کی تجویز کو منظور کیا گیا۔