ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ افغانستان میں بیس سال سے بندوق فیصلہ نہیں کرسکی۔
تانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان کی صورت حال پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان سے انخلاء کر رہا ہے، اب خطے اور افغانستان کے فریقین کو ہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا،اگرچہ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے، لیکن اس وقت افغان فوج پیشرفت نہیں کر رہی، اب تک خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے، ان کے مقابلے میں افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کرے گی یہ دیکھنا ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم امن عمل کیلئے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے، دنیاکوپوری طرح معلوم ہوچکاہےافغانستان مسئلےکاامن کےساتھ میزپربیٹھ کر حل نکالنا چاہئے، اب افغانستان نے آگے کیسے بڑھناہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرناہے، پاکستان نے خلوص نیت سے افغان امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا، پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا، افغانستان کے فریقین کو مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، فیصلے بیٹھ کر کرنے ہوں گے، بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی، افغانستان میں بیس سال سے بندوق فیصلہ نہیں کرسکی، ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کار ہے ضامن نہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہوگا، افغانستان میں تمام دھڑے بھی 40 سال سے جنگ سے تنگ آچکے ہیں، اسٹیک ہولڈرز کا امریکا سے صرف ایک مطالبہ تھا کہ ذمہ دارانہ انخلا ہو، جس کا مطلب ہے کہ اقتدار منتقل ہوچکا ہو جس کے بعد وہ وہاں سے نکلے، لیکن امریکا نے افغانستان سے انخلا تھوڑا جلدی کرلیا، اپنے فوجی اڈے امریکا کو دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے، لیکن بھارت اپنے پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پارہا، افغانستان میں بھارت نے جو پاکستان مخالف سرمایہ کی تھی، اسے اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آرہی ہے، موجودہ صورتحال میں وہ بہت فرسٹریشن میں نظرآرہا ہے، اگر اس نے سرمایہ کاری نیک نیتی سے کی ہوتی تو پریشان نہ ہوتا۔