چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صنعتکاروں اور تاجروں کو ان کے مختلف امور کے حل میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرانے کے علاوہ مزید صنعتوں کے قیام اور برآمدات میں اضافہ پر زور دیا۔
کراچی کے کور ہیڈ کوارٹرز میں شہر کے تاجروں نے آرمی چیف سے ملاقات کی۔
ڈھائی گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو بارش کے بعد پیداواری سرگرمیوں میں معطلی، انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات، سڑکوں کی خستہ حالی اور متعدد صنعتوں میں پانی جمع ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
تاجروں نے مختلف امور اٹھائے جن میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)، کراچی میں زمین کی قیمتوں میں اضافہ، برآمدات اور پیداواری سرگرمیوں میں دشواریوں کے ساتھ ساتھ صنعت کاری کی کمی شامل ہیں۔
آرمی چیف نے صنعتکاروں سے کہا کہ وہ جی آئی ڈی سی معاملے پر ایک صفحے پر مشتمل تجاویز بھیجیں تاکہ وہ اس پر وزیر اعظم عمران خان سے بات کرسکیں۔
کاروباری افراد کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ وزیر اعظم برآمدات اور مقامی تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور ہمیشہ اس ہی پر بات کرتے ہیں کہ کس طرح صنعتی اور برآمدی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کاروباری برادری کے تمام امور اور خدشات وزیر اعظم کے سامنے اٹھائیں گے جو تجارت اور صنعتوں کئ آگے بڑھنے کی رفتار میں رکاوٹ کا سبب ہیں۔
آرمی چیف کا مؤقف تھا کہ تجارت اور صنعتوں کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آسانی سے کام کرنے کے لیے موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔
صدر سائٹ سلیمان چاولہ نے نشاندہی کی کہ کراچی کے سائٹ اور کورنگی کے صنعتی علاقوں میں صنعتی اراضی کی قیمت 4 سے 5 کروڑ روپے فی ایکڑ ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فیصل آباد میں 90 لاکھ فی ایکڑ ہے۔
کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر تاجروں نے تجویز پیش کی کہ شہر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے ایک کے بجائے تین تقسیم کار کمپنیاں ہونی چاہئیں۔
صدر پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچول فورم اور آل کراچی انڈسٹریل الائنس اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ ‘کراچی کے مسائل حل ہوجائیں گے اور کراچی تین سالوں میں ایک جدید شہر میں تبدیل ہوجائے گا’۔
آرمی چیف نے کہا کہ مسائل کو تیز رفتار بنیادوں پر حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تاجر برادری کو بھی مذکورہ کمیٹی میں نمائندگی ملے گی۔
میاں زاہد نے آرمی چیف کو بتایا کہ بارش سے عوام اور کاروباری برادری کو تباہی کا سامنا ہے اور درآمدات اور برآمدات کے لیے بندرگاہیں ٹھیک سے کام نہیں کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عہدیدار اور مزدور بندرگاہوں پر نہیں آسکتے ہیں جس کی وجہ سے تاجر برادری کو نقصان ہورہا ہے اور کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے آرمی چیف کو بتایا کہ کراچی قومی خزانے میں 2 ہزار 6 سو ارب روپے دیتا ہے جبکہ صورتحال میں بہتری سے آمدنی میں 4 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے۔