وزیراعظم عمران خان نے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کی پارلیمانی اسمبلی میں مشترکہ چارٹر کی منظوری پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ممالک نہیں خطے ترقی کرتے ہیں اور اسے ہمارے خطے کو مواقع ملیں گے۔
اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کی پارلیمانی اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ رکن ممالک کے تمام نمائندوں اور پاکستان آئے ہوئے پارلیمنٹیرینز کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ اسلام آباد چارٹر پر دستخط کرکے منظور کیا، جس پر میں سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ اس میں آپ نے چند اہم باتیں کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے آپ نے کمیٹیاں بنائیں جو ان 10 ممالک کے درمیان رابطہ کاری کو مزید بڑھائیں گی، دنیا میں ملک نہیں خطے ترقی کرتے ہیں اور یہ اتنا بڑا خطہ ہے کہ میرے خیال میں ترکی کے اسپیکر نے کہا کہ ہماری مجموعی آبادی 45 کروڑ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 45 کروڑ کی آبادی ایک بہت بڑی ہیومینٹی کا نام ہے اور اس میں پوٹینشل ہے، اگر ہم اتنی تعداد کو صحیح معنوں میں منسلک کریں اور تجارت بڑھا لیں اور اپنے مسائل حل کرلیں تو یہ پورا پاور ہاؤس بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں مختلف ممالک کی مختلف خاصیت ہے کہ کسی کے پاس نوجوان آبادی ہے اور مختلف وسائل ہیں ہے، جب یہ مجمتع ہو اور اس صلاحیت کا استعمال کریں تو سب کا فائدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ہماری سامنے بنی اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کا معیار زندگی اوپر چلا گیا کیونکہ جب آپ معاشی تعاون بڑھاتے ہیں تو کسٹم پر ایک دوسرے کی چیزوں پر رکاوٹیں کم کرتے ہیں اور ڈیوٹیز ختم کرتے ہیں تو تجارت سے سارے علاقے کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سارے خطے کے اندر زبردست موقع ہے کہ رابطہ کاری بڑھا کر زیادہ تعاون کرکے اور جو کمیٹیاں بنائی ہیں، مجھے لگتا ہے 2013 کے بعد بہت بڑا خلا ہے کہ اسپیکرز کا اجلاس ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کمیٹیاں زیادہ فعال ہوں گی اور آپس میں رابطے بڑھیں گے تو انشااللہ اس سے ہمارے ملک بھی قریب آجائیں گے، پارلیمنٹ ایک ایسی جگہ ہے جہاں بڑے مسائل کے حل کے لیے فیصلے ہوتے ہیں اور مذاکرے ہوتے ہیں تو جب آپ کی کمیٹیاں فعال ہوں گی تو ادھر یہ بھی بات ہوگی کہ کن شعبوں میں مسائل آرہے ہیں اور ان مسائل کو دور کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے تجارت اور رابطہ کاری کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل پر واضح اسٹینڈ لیا کیونکہ دو مسائل سے ہماری جذباتی وابستگی ہے کیونکہ وہاں ناانصافی کی وجہ سے لوگوں پر ظلم ہورہا ہے اور ان کو وہ حق نہیں مل رہا جو بین الاقوامی قانون نے دیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ان کے حق میں ہیں لیکن اس پر عمل نہیں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک فلسطین اور دوسرا کشمیر میں لوگ بڑی تکلیف میں ہیں، آپ نے اس پر واضح طور پر قرار داد پاس کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری آج تاجکستان کے صدر امام علی سے ملاقات ہوئی تو احساس ہوا کہ خطے میں مزید مسائل ہیں، ایک تو گلوبل وارمنگ کا مسئلہ ہے، اگر درجہ حرارت اسی طرح اوپر جاتا گیا تو گلیشیئرز والے ممالک کو زیادہ خطرہ ہے کیونکہ ان کے لیے پانی کا مسئلہ بڑھتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ابھی سے سخت اقدامات نہ کیے اور کوشش نہیں کی تو ہمارا مسئلہ، تاجکستان، کر غیزستان، ازبکستان اور قازقستان سب کو مسائل آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں موسمیاتی تبدیلی روکنے کے لیے مہم چل رہی ہے، اس تحریک کا حصہ بن کر ہمیں ابھی سے کوشش کرنی چاہیے کہ اس کے اثرات کم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس حوالے سے بڑے اقدامات کیے ہیں اور خیبرپختونخوا میں 2013 سے 2018 تک ایک ارب درخت لگائے اور اب ہم نے اگلے 5 سال کے اندر پاکستان بھر میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف رکھا ہے اور اس کا ایک ارب کا ہدف پچھلے دنوں میں مکمل کرلیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاجکستان اورپاکستان نے طے کیا ہے کہ جب افغانستان سے امریکی فوج واپس جائے تو ہم پوری طرح کوشش کریں کہ پرامن انخلا اور سیٹلمنٹ ہو، اگر افغانستان میں حالات ٹھیک نہیں ہوئے تو ہم سب اس سے متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سی ای او ممالک کو اپنی طرف سے زور لگانا چاہیے کہ امریکی اور نیٹو فورسز افغانستان سے جا رہی ہیں تو یہ انخلا پرامن ہو، وہ نہ ہو جو 1988 میں ہوا جب سویت یونین افغانستان سے نکلی تو کیا ہوا ہم سب جانتے ہیں۔
وزیراعظم نے اسلام آباد چارٹر جاری کرنے پر ای سی او پارلیمانی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ اس سے خطے کو فائدہ ہوگا۔