یوگنڈا سے ایبولا وائرس کا پاکستان داخل ہونے کا خدشہ

قومی ادارہ صحت نے افریقی ملک یوگنڈا سے ایبولا وائرس کا پاکستان میں داخل ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت کی جانب سے متعلقہ اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یوگنڈا میں 2000 تا 2019 ایبولا سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں، گزشتہ ماہ یوگنڈا میں 36 ایبولا کیسز، 23 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ایبولا انسانوں کو جینوس کے چار وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے، ایبولا کے انسانوں میں حالیہ پھیلاؤ کی وجہ ایس یو ڈی وی وائرس ہے، عالمی و علاقائی سطح پر ایبولا کے پھیلاؤ کا خدشہ کم ظاہر کیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے یوگنڈا میں ایبولا کے پھیلاؤ کی کڑی مانیٹرنگ کی ہے اور یوگنڈا پر تجارتی، سفری پابندیوں کی مخالفت بھی کی ہے۔

ایڈوائزری میں ہدایت کی گئی ہے کہ سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ، تجارتی تنظیمیں ایبولا بارے چوکنا رہے، سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ یوگنڈا سے آنے والوں کی مانیٹرنگ کرے۔

قومی ادارہ صحت نے کہا کہ پاکستان آنے والے مشتبہ ایبولا کیس کی این آئی ایچ کو اطلاع دی جائے، پاکستان داخل ہونے والے مشتبہ ایبولا کیس کو قرنطینہ کیا جائے اور مشتبہ ایبولا کیس کے سیمپلز نیشنل گائیڈ لائنز کے تحت بھجوائی جائیں۔

ایبولا وائرس کیا ہے؟

ایبولا انسانوں اور جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ قے، ڈائریا اور خارش وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردوں کی کارکردگی بھی گھٹ جاتی ہے۔

مرض میں شدت آنے کے بعد جسم کے کسی ایک یا مختلف حصوں سے خون بہنے لگتا ہے اور اس وقت اس کا ایک سے دوسرے فرد یا جانور میں منتقل ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، درحقیقت اسے دوران خون کا بخار بھی کہا جاتا ہے اور جب خون بہنے کی علامت ظاہر ہوجائے تو مریض کا بچنا لگ بھگ ناممکن سمجھا جاتا ہے۔

مگر صرف خون نہیں بلکہ پسینے، تھوک اور پیشاب سمیت جسمانی تعلقات وغیرہ سے بھی یہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتا ہے، بلکہ ایسا مرد جو اس مرض سے بچنے میں کامیاب ہوجائے اپنے مادہ تولید سے یہ مرض دو سے تین ماہ تک اپنی بیوی میں منتقل کرسکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ چمگاڈروں کے ذریعے یہ افریقہ میں پہلے جانوروں اور ان سے لوگوں میں پھیلنا شروع ہوا اور ایبولا کے شکار افراد کی بڑی تعداد ایک ہفتے میں ہی دنیا سے چل بستے ہیں۔

اگرچہ ابھی تک اس کا کوئی موثر علاج دستیاب نہیں تاہم بیمار افراد کو ہلکا میٹھا یا کھارا پانی پلاکر یا ایسے ہی سیال مشروبات کے ذریعے کسی حد تک بہتری کی جانب لے جایا جاسکتا ہے۔

Best Car Accident Lawyer