وزیراعظم عمران خان نے قوم کو 74ویں یوم آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے پاکستان ایک عظیم خواب کا نام تھا اور یہ خواب بانیان پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علاقہ اقبال کا تھا۔ قوم کے نام اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ خواب تھا کہ ہم نے پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا تھا اور اس ریاست کے اندر قانون کی بالادستی قائم کرنی تھی، جہاں سب انسان، بلا رنگ و نسل برابر ہونے تھے اور ان کے حقوق ریاست کی ذمہ داری تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سفر کی طرف نکلے ہوئے ہیں اور مجھے کوئی شک نہیں کہ انشااللہ ایک دن اس منزل پر ہم پہنچ جائیں گے لیکن اس کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کو میں دوسری مبارک باد یہ دینا چاہتا ہوں کہ جس طرح قوم نے مل کر کورونا وائرس کا مقابلہ کیا شاید ہی کسی اور نے اس طرح بیلنس کیا۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں ہمیں خوف تھا ایک طرف لوگ کورونا سے مریں گے جبکہ دوسری طرف لاک ڈاؤن لگانے سے لوگ بھوک سے مریں گے۔ اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ آج کورونا کے کیسز نیچے اور معیشت اوپر جانا شروع ہوگئی ہے لیکن یہ نہیں کہ ہم جنگ جیت چکے ہیں، ابھی بھی چیلنجز سامنے ہیں، سب سے بڑی احتیاط یہ ہے کہ ہم جب باہر جائیں تو فیس ماسک پہنیں کیونکہ اس سے وبا کے پھیلنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
قوم کو تیسری مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے 2 سال بہت مشکل گزرے ہیں لیکن اس کے بعد ہماری معیشت اٹھنا شروع ہوئی ہے، جس طرح ہمیں حکومت ملی تو بہت مشکل حالات تھے ہمارے پاس غیرملکی زرمبادلہ نہیں تھا، ہم قرضوں کی قسطیں نہیں دے سکتے تھے، شروع میں ہم دیوالیہ بھی ہورہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اگر قرضوں یا واجبات پر دیوالیہ ہوجائے تو ملک پر بہت برے اثرات آتے ہیں، ڈالر آنا کم ہوجاتے ہیں، روپیہ نیچے گرتا ہے اور ڈالر کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے، جس کے باعث درآمد کی جانے والی چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں اور ملک میں مہنگائی آجاتی ہے، ہم بہت بری مہنگائی سے بچے ہیں کیونکہ ہم دیوالیہ ہونے سے بچ گئے تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں کے حالات آسان تھے، میں جانتا ہوں کہ لوگوں کے حالات مشکل تھے اور ہیں تاہم خوشخبری یہ ہے کہ حالات بہتر ہورہے ہیں۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے دیکھنا ہے کہ کاروباری برادری کا ملکی معیشت پر کتنا اعتماد ہے تو اسٹاک مارکیٹ دیکھیں، ہماری مارکیٹ کامیابی سے ریکارڈ اوپر گئی ہے، لوگوں کا اعتماد بڑھنا شروع ہوگیا ہے، ہم نے تعمیراتی صنعت کو وہ مراعات دی ہیں جو کبھی پاکستان کی تاریخ میں اس شعبے کو نہیں ملی تھیں۔ عمران خان کے مطابق تعمیراتی شعبے کے ساتھ 40 صنعتیں اوپر اٹھنا شروع ہوتی ہیں جس سے لوگوں کو روزگار ملنا شروع ہوجاتا ہے اور دولت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کی دولت بڑھنا شروع ہوتی ہے تو 2 کام ہوتے ہیں، ایک تو ٹیکس بڑھنا شروع ہوتا ہے اور ہم اس ٹیکس کو نچلے شعبے کو اوپر لانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں جبکہ دوسرا یہ کہ ہم قرض واپس کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں اقتدار ملا تو 2 بڑے بوجھ تھے، ایک یہ کہ گزشتہ حکومتوں نے قرضے لیے ہوئے تھے، اس پر ہم نے پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا 4 ہزار ارب روپے اس میں سے 2 ہزار ارب روپے قسطوں میں ادا کیے، جس سے ملک کے پاس رقم آدھی رہ گئی ملک چلانے کے لیے جس کی وجہ سے اور قرض لینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا بوجھ توانائی کے شعبے کا ہے کیونکہ بجلی مہنگی بنا رہے تھے کیونکہ جو معاہدے ہوئے تھے اس میں بجلی مہنگی بن رہی اور ہم اس قیمت پر عوام کو بجلی بیچ نہیں سکتے تھے، اسی وجہ سے ہماری صنعت برصغیر کی صنعت سے مقابلہ نہیں کرسکتی کیونکہ وہاں بجلی سستی تھی۔
ویڈیو پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے ہماری معیشت اٹھ نہیں رہی تھی، تاہم اللہ کا شکر ہے آج ہماری آمدنی بڑھنا شروع ہوگئی ہے اور کورونا وائرس کے باوجود جولائی میں ٹیکس وصولی ہدف سے زیادہ ہوئی ہے اور آگے مزید بہتر حالات نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کی برآمدات کم ہوئی ہیں تاہم پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہوگئی ہے، اس کے علاوہ سیمینٹ کی فروخت اوپر جارہی ہے اور آگے حالات مزید بہتر ہوتے جائیں گے۔
قوم کو چوتھی مبارک باد دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور بجلی پیدا کرنے والے آزاد ادارے (آئی پی پیز) کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد ہمارا کل معاہدہ ہوگیا ہے، جس سے بجلی کی پیدواری قیمت کم ہونا شروع ہوگی، صنعت کو فائدہ ہوگا اور آنے والے دنوں میں اس سے عوام بھی مستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر کریں گے اور چوری اور لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے اصلاحاتی پیکج لائیں گے، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بجلی کی قیمت کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر قرضوں اور دوسرا مہنگی بجلی کا بوجھ ہے تاہم ان معاہدوں سے میں ایک صنعتی پاکستان دیکھ رہا ہوں، جہاں لوگوں کو روز گار مل سکے گا۔
اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو پورے پاکستان کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور آپ کے لیے سیاسی، سفارتی اور ہر طرح کی جدوجہد کرتے رہیں گے اور دعا کریں گے کہ اللہ آپ کو آزادی دے اور وہ حق دے جو 70 سال قبل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں میں کیا گیا تھا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ بھی کیا اور قوم کو آزادی کی مبارک باد دی۔