سندھ کے گورنر عمران اسمٰعیل نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکے سندھ پولیس سربراہ کو ‘جانب دار’ قرار دیتے ہوئے انہیں منصب سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران اسمٰعیل نے کہا کہ انہوں نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ مشتاق مہر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ‘ان کا رویہ جانب دارانہ ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے آئی جی سندھ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، آئی جی سندھ متعصب ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ نے ہمارے ایک رہنما پر نہر کی تصویر بنانے پر مقدمہ دائر کیا، کیا تصویر بنانے پر مقدمہ درج ہوتا ہے۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ کو تبدیل کرے تاہم ان کی جانب سے مختلف وجوہات بتائی گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کراچی میں صحیح معنوں میں کوود-19 لاک ڈاؤن نافذ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے میڈیا کو بتایا کہ پانی کی کمی کا مسئلہ بھی وزیراعظم کے سامنے رکھا ہے اور وزیراعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم ہوگی اور سندھ کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت اور حکومت سندھ کے درمیان پانی کا مسئلہ اس وقت سامنے آیا تھا جب حال ہی میں ارسا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 28 مئی کو تمام حالات کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا ہےکہ سندھ اور پنجاب دونوں بڑے صوبوں کو پانی 32 فیصد کم کردیا جائے گا حالانکہ پہلے ہی 23 فیصد کمی کا سامنا تھا۔
ارسا نے ابتدائی طور پر تخمینہ لگایا تھا کہ خریف کی فصل کو 10 فیصد کمی ہوگی لیکن شمالی علاقوں میں گرمی شروع ہونے میں تاخیر کے باعث پانی کی سطح مزید گر گئی۔
ارسا کا کہنا تھا کہ 32 فیصد کمی کے ساتھ پنجاب کو اس کے حصے کا 83 ہزار کیوسک پانی ملے گا جبکہ سندھ کو 74 ہزار کیوسک مختص کیا گیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران گورنر سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بنڈل آئی لینڈ کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سندھ کے قوم پرست رہنماوں کے تحفظات کو بھی دور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ آئی لینڈ کے معاملے پر ان کو اعتماد میں نہ لینا ہماری غلطی تھی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ سے سندھ کو فائدہ ہوگا۔