کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار میں اضافے کے ساتھ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اس کی طلب میں کمی کی تشویش پر کم ہوگئیں۔

برینٹ کروڈ ایل سی او سی 1 جس میں گزشتہ ہفتے بھی کمی ہوئی تھی 36 سینٹ یعنی 0.8 فیصد مزید کمی کے ساتھ فی بیرل 42.78 ڈالر پر آگیا۔

امریکی تیل کی قیمت جس میں گزشتہ ہفتے 4 سینٹ کا اضافہ ہوا تھا 34 سینٹ یا 0.8فیصد کمی کے بعد 40.25 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کوروناوائرس سے ایک کروڑ 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور6 لاکھ 4 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

فلپ فیوچرز میں کموڈٹیز کے منیجر اوتار ساندو کا کہنا تھا کہ ‘کبھی نہ ختم ہونے والی کورونا وائرس وبائی مرض کی وجہ سے ممالک لاک ڈاؤن اقدامات کو بحال کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں جو معاشی نمو کو کم کردے گا اور توانائی کی طلب کو روک دے گا’۔

دنیا بھر کے ممالک میں سخت لاک ڈاؤن اور اپریل میں ایندھن کی طلب میں 30 فیصد کمی کے بعد اب بحالی آئی ہے تاہم طلب اب ابھی بھی وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے کے مقابلے میں کم ہے۔

دنیا بھر میں انفیکشن میں دوبارہ اضافے کے ساتھ ہی امریکی خوردہ پیٹرول کی مانگ ایک بار پھر گر رہی ہے۔

آفیشل اعدادوشمار نے ظاہر کیا کہ جاپان کی تیل کی درآمدات ایک سال قبل اسی ماہ کے مقابلے میں جون میں 14.7 فیصد کم رہی۔

یہ کمی مئی کے مقابلے میں اتںی بڑی نہیں جب 25 فیصد تک طلب گر گئی تھی۔

اب بھی نیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کی برآمدات میں مسلسل چوتھے مہینے میں ڈبل ہندسے میں کمی واقع ہوئی کیونکہ عالمی سطح پر مانگ پر کورونا وائرس کے اثرات نمودار ہورہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں اینرجی ڈرلرز نے تیل اور قدرتی گیس نکالنے میں مسلسل 11 ویں ہفتے کمی کی۔

اس کے علاوہ سعودی عرب کے 84 سالہ حکمران شاہ سلمان بن عبد العزیز کے معدے کی سوزش میں مبتلا ہونے اور ہسپتال میں داخل ہونے کی خبروں سے بھی مارکیٹ میں تشویش پیدا ہوگئی ہے۔

سعودی فرمانروا 2015 سے دنیا کے سب سے بڑے خام تیل برآمد کرنے والے ممالک کی حکمرانی کر رہے ہیں اور امریکا کے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک ہیں۔

سعودی عرب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے ہی ایندھن کی طلب میں کی وجہ سے پیداوار کم کرنے کے اقدامات کی قیادت کر رہا ہے۔