قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آج کشمیر پر خاموشی ہے، آج کشمیر ایشو پر مایوسی پھیل رہی ہے اور اس معاملے پر حکومت کے پاس تقریر، تحریر اور ٹیلی فون کے علاوہ کچھ نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی اسمبلی کے مہمانوں کی گیلریز کو بھی ہال کا درجہ دیا گیا۔
اراکین پارلیمنٹ نے گیلریز میں بیٹھ کر کارروائی میں حصہ لیا، فیصلہ کورونا وائرس کے پیش نظر کیا گیا تھا۔
مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وزیر خارجہ نے لمبی چوڑی قرارداد پیش کی اور مودی ہٹلر ثانی کے مظالم کی لفاظی کی حد تک مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 سال سے لاک ڈاؤن تو تھا لیکن ایک سال سے کشمیری بدترین لاک ڈاؤن کا شکار ہیں، تاہم کشمیر پر حکومت کے پاس تقریر، تحریر اور ٹیلی فون کے علاوہ کچھ نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج کشمیر پر خاموشی ہے، آج کشمیر ایشو پر مایوسی پھیل رہی ہے، کشمیر پر بات نہ کرنے دینے کا مطلب کشمیر کاز نقصان پہنچانا ہے، ایک طرف عمران خان ارطغرل دیکھنے کا کہتے ہیں دوسری طرف مودی کی کال کا انتظار کرتے ہیں۔