کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77.92 فیصد کمی، 2ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا

حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور خسارہ 77.92 فیصد کم ہوکر دو ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑی کمی لانے میں کامیاب ہو گئی۔ مالی سال 20-2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 77.92 فیصد کم ہوکر دو ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا جبکہ جون میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 90.21 فیصد کمی کے بعد 9کروڑ 60لاکھ ڈالرز ہوگیا۔ درآمدات میں کمی اور ترسیلات زر میں اضافے کے مثبت اثرات کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑی کمی کی صورت میں سامنے آ گئے اور تحریک انصاف کی حکومت دو سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 16ارب 22کروڑ 90لاکھ ڈالرز کم کرنے میں کامیاب ہوگئی- دو سال قبل مالی سال 2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 19ارب 19کروڑ 50لاکھ ڈالرز کی سطح پر تھا جبکہ مالی سال 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13ارب 43کروڑ 40لاکھ ڈالرز تھا جو اب کم ہوکر 2ارب 96کروڑ 60ڈالرز رہ گیا-

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 20-2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 77.92 فیصد اور سالانہ بنیاد پر جون 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 90.21 فیصد کم ہوا- اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019-20 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 10ارب 46کروڑ 80لاکھ ڈالز کی کمی ہوئی اور جون 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا جو جون 2019 میں 98 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تھا۔ اس طرح گزشتہ ماہ سالانہ بنیادوں پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ماہانہ بنیاد پر 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کم ہوا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں مئی کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا ہے۔ یہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ دوسری مرتبہ سرپلس ہوا تھا اور اس سے قبل اس سے قبل اکتوبر 2019 میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا تھا۔

اس سے قبل اپریل کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مارچ کے صرف 9 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا تھا۔ خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے اخراجات آمدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں۔ اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی۔ حکومت رواں مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جو 20 ارب ڈالر کی اعلیٰ ترین سطح پر پہنچ چکی تھی جس سے اس کے غیر ملکی ادائیگیوں کی صلاحیت خطرے میں تھی۔ سہ ماہی کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو جنوری تا مارچ میں اکتوبر سے دسمبر کے مقابلے میں زیادہ خسارہ رہا۔

جنوری تا مارچ کے دوران خسارہ اکتوبر سے دسمبر میں 54 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جنوری سے مارچ میں 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال میں جاری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے والے رجحان پر رہا ہے تاہم کورونا وائرس نے مزید بہتری لانے کے نقطہ نظر کو تبدیل کردیا کیونکہ پوری دنیا میں اشیا کی طلب میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ملک کی برآمدات کو زبردست دھچکا لگا۔ تاہم جی-20 قرض ریلیف اقدام سے حکومت کو انتہائی مطلوبہ ریلیف فراہم کرنے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ اس سے حکومت 12 ماہ کی مدت کے لیے 2 ارب 40 کروڑ روپے کے قرضوں کی ادائیگی کو مؤخر کردے گی اور زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔