کراچی میں بڑے پیمانے پر جعلی اسلحہ لائسنس اور ان پر اسلحے کی خرید فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے ایڈنشل آئی جی کراچی نے تحقیقات کے لیے کیمٹی بنادی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی میں ایس پی بلدیہ اور ایس پی کیماڑی انویسٹی گیشن کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی جعلی لائسنس بنانے والے اور ان پر اسلحہ فروخت کرنے والے ڈیلرز کا تعین کرے گی۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ سال 2012 سے 2020 تک جاری ہونے والے اسلحہ لائسنس کو چیک کیا جارہا ہے، ہزاروں کی تعداد میں جعلی لائسنس بنائے گئے اور اس پر اسلحہ بھی فروخت کیا گیا۔
پولیس نے مزید کہا کہ لائسنس ہولڈرز کو بلاکر جعلی لائسنس اور اسلحہ بھی ضبط کیا جارہا ہے، کورنگی، ساؤتھ اور ویسٹ کے اضلاع میں جعلی لاسنسز کے حوالے سے شکایات ملی تھیں۔
لائسنس کے بغیر اسلحہ کا کاروبار کرنا جائز ہے؟
حکومت کے شریعت سے غیر متصادم اصولوں کی پاس داری شرعاً ضروری ہے، لہذا حکومتی اجازت کے بغیر اسلحے کی خرید و فروخت درست نہیں ہے، تاہم اگر کسی نے کبھی بیچ کر پیسہ کمایا تو (صلبِ عقد میں شرعی فساد نہ ہونے کی وجہ سے) وہ رقم استعمال کرنا حلال ہوگا، لیکن قانون شکنی کی صورت میں مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے، اور اپنے آپ کو ذلت کے مواقع سے بچانا شرعاً ضروری ہے۔
اسلحہ کی ڈیلیوری کے لیے جو پیسے لیے جاتے ہیں کیا یہ لینا جائز ہے؟
اسلحہ کی ڈیلیوری میں پیسے دینے سے مراد اجرت ہے تو وہ درست ہے، اور اگر مراد کسی قسم کی رشوت کی ادائیگی یا وصولی ہے تو وہ جائز نہیں ۔