ڈیرہ غازیخان انڈس ہائی وے تونسہ روڈ پر جھوک یار شاہ کے قریب بس اور ٹرالر کے تصادم میں 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں تونسہ بائی پاس کے قریب انڈس ہائی وے پر مسافر بس اور مخالف سمت سے آنے والے ٹرالر کے درمیان تصادم ہوگیاجس کے نتیجے میں 34افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی بس سیالکوٹ سے راجن پور جارہی تھی، بس کے مسافروں کی اکثریت مزدور پیشہ افراد کی تھی اور وہ عید الاضحیٰ منانے اپنے آبائی علاقے جارہے تھے۔ کمشنر ڈی جی خان ڈاکٹر ارشاد احمد نے بتایا حادثے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمز نے جائے حادثہ پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا، بدقسمت مسافر بس سیالکوٹ سے راجن پور جا رہی تھی۔ دوسری جانب ٹیچنگ ہسپتال کی انتظامیہ نے بتایا کہ ہسپتال منتقل کیے جانے والے زخمیوں میں سے 4 کی حالت بھی تشویشناک ہے۔
وزیرمملکت زرتاج گل وزیر ، مشیر وزیراعلیٰ پنجاب برائے صحت محمد حنیف پتافی ، رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر شاہینہ نجیب کھوسہ و دیگر ٹیچنگ ہسپتال میں بس حادثہ کے زخمیوں کی عیادت کررہے ہیں
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے ڈیرہ غازی خان میں تونسہ روڈ پر ٹریفک کے المناک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کیا۔وزیراعلی نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا اور زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی رنج ہوا ہے، ہماری تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہیں، غم کی گھڑی میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر اعلی عثمان بزدار کی ہدایت پر ڈیرہ غازی خان کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، انہوں نے کمشنر اور آر پی او ڈیرہ غازی خان ڈویڑن سے رابطہ کر کے زخمیوں کے علاج معالجے کے بارے ہدایات دیں
کمشنر ڈاکٹر ارشاد ، ڈپٹی کمشنر ذیشان جاوید زخمیوں کو فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لے رہے ہیں
۔ علاوہ ازیں انہوں نے ٹریفک حادثہ کے بارے میں کمشنراور آر پی او س رپورٹ طلب کر لی انہوں نے ہدایت کی کہ غفلت کے ذمہ دارکو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے،المناک واقعہ کی تحقیقات کر کے غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کیاجائے-جن کی بھی غفلت سے کئی انسانی زندگیاں ضائع ہوئیں ان کا تعین کر کے مزیدقانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔