مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق درخواست پر سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کے لیے درخواست دائر کردی۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ صحتیابی اور ڈاکٹروں کی اجازت کے بعد پہلی پرواز سے ہی پاکستان واپس آجاؤں گا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ یکم ستمبر (کل) العزیزیہ اور ایون فیلڈر ریفرنس میں نواز شریف اور خاندان کے دیگر افراد کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
تاہم سماعت سے قبل ہی نواز شریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے توسط سے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں، جس میں انہوں نے صحت کی وجہ سے بیرون ملک ہونے اور ان کی ضمانت میں پنجاب حکومت کی جانب سے توسیع نہ کرنے کی وضاحت بھی کی۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں اور ان کے ڈاکٹرز نے ابھی ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے واپس پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی اور اسی بات کو واضح کرنے کے لیے پنجاب حکومت کو ای میلز اور خطوط لکھے کہ درخواست گزار کی صحت کو دیکھتے ہوئے ضمانت میں توسیع کی جائے۔
درخواست کے مطابق اس سلسلے میں متعدد دستاویز اور رپورٹس فراہم کی گئیں کہ ڈاکٹروں نے انہیں ابھی واپس پاکستان جانے کے لیے ٹھیک قرار نہیں دیا لیکن پنجاب حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت بدنیتی دکھاتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کردیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ وہ اس وقت لندن میں ہیں اور اپنی خراب صحت کی وجہ سے پاکستان نہیں آسکتے جبکہ ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز نے بھی انہیں لندن میں رہنے کا ہی مشورہ دیا ہے۔
درخواست کے مطابق درخواست گزار قانون کا احترام کرتے ہیں اور قانون کی خلاف ورزی کا خیال بھی نہیں کرسکتے۔
نواز شریف نے اپنی درخواست میں کہا کہ جیسے ہی ان کے ڈاکٹر یہ واضح کریں گے کہ وہ صحتیاب ہورہے ہیں اور پاکستان سفر کرنے کے لیے فٹ ہیں وہ پہلی پرواز سے واپس وطن آجائیں گے۔
درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف کا حاضری سے استثنیٰ کو منظور کیا جائے یا پھر اپیل کو ملتوی کیا جائے یا درخواست گزار کی جانب سے مقرر کردہ وکیل کو سنا جائے۔
خیال رہے کہ العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور نیب کی اپیلوں کے خلاف سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ اسی بینچ نے 29 اکتوبر 2019 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، ساتھ ہی عدالت نے ضمانت میں توسیع کے لیے پنجاب حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔
یکم ستمبر کو ہی نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے سے متعلق نیب کی اپیل پر بھی سماعت ہوگی، جس میں نیب نے نواز شریف کی سزا 14 سال کرنے کی استدعا کی ہے۔
مزید یہ کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی یکم ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔
یاد رہے کہ ویڈیو اسکینڈل آنے اور برطرفی سے پہلے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلیں بھی یکم ستمبر کو سنے گا۔
خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔