امریکی حکام کی ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے پاکستان میں گہرے اسٹریٹجک مفادات ہیں جو دونوں ممالک کو ممکنہ مسائل کے باوجود دوطرفہ آمادگی پر یکجا کیے ہوئے ہیں۔
چین میں ‘فوجی اور سلامتی ترقی’ کے بارے میں کانگریس کو پیش کردہ 2020 کی رپورٹ میں امریکی محکمہ دفاع نے بتایا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں بیجنگ ‘دوطرفہ اور کثیر جہت’ تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔
ہفتے کے اوائل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں چین نے ‘ممکنہ طور پر فوجی رسد کی سہولیات کے لیے جگہوں پر غور کیا ہے’۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ عسکری مہمات کے ایک حصے کے طور پر چین کی جانب سے روس، پاکستان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) جیسی اقوام کے ساتھ ‘دوطرفہ اور کثیر الجہت تعلقات میں اضافے’ کی کوشش ہے جو ‘مشترکہ آپریشنوں کے انتظام کی صلاحیت کو بہتر بناسکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیا گیا کہ چین کی اسٹریٹجک سپورٹ فورس (ایس ایس ایف) ‘نمیبیا، پاکستان اور ارجنٹائن میں ٹریکنگ، ٹیلی میٹری اور کمانڈ اسٹیشن چلاتی ہے’۔
پینٹاگون نے کہا کہ پاکستان میں چین کے ون بیلٹ، ون روڈ (او بی او آر) منصوبے پائپ لائنوں اور بندرگاہ کی تعمیر سے وابستہ ہیں اور اسٹریٹجک چوک پوائنٹس کی طرح کام کرے گا اس طرح توانائی کے وسائل کی نقل و حمل پر چین کے انحصار کو کم کردے گی بالکل آبنائے ملاکا کی طرح۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2019 میں چینی فوج نے روس اور پاکستان اور بھارت کی افواج کے ساتھ قومی سطح کی مشق TSENTR-19 میں حصہ لیا تھا۔
پینٹاگون نے کانگریس کو بتایا کہ چین کا تاجکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کا تعاون ممکنہ طور پر اگست 2016 میں افغانستان، چین، پاکستان اور تاجکستان کے مابین انسداد دہشت گردی کوآرڈینیشن میکانزم کی تشکیل سے منسلک ہے۔
اس میکانزم کے تحت چاروں ممالک مشترکہ طور پر چین کے بیان کردہ ‘تین اہداف’ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور مذہبی انتہا پسندی کے خلاف سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے پر متفق ہیں۔
فوربس میگزین کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ گوادر کو ترقی دینے میں چین کے تجارتی اور سیاسی مفادات ہیں لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ بندرگاہ شہر میں فوجی تنصیبات تعمیر کر رہا ہے۔
پینٹاگون کی رپورٹ کی طرح فوربز کی رپورٹ کے مصنف ایچ آئی سوٹون نے اپنا استدلال پیش کیا تھا کہ گوادر بیجنگ کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے ‘چین سے ملحقہ بندرگاہ روڈ اوار ریل سے منسلک ہیں اور آبنائے مالاکا کو بائے پاس کرتی ہیں۔